مولانا دریاآبادی نے اس سلسلہ کو (جو تیسرے حصہ پر حضرت موسیٰ علیہ السلام کے قصہ تک آکر رک گیا تھا) مکمل کرنے پر اصرار کیا، مگر یہ سلسلہ بہت دنوں تک موقوف رہا اور تقریباً تیس سال بعد ۱۹۷۵ء میں ماہِ رمضان المبارک میں اس کی تکمیل کا داعیہ مولانا میں پیدا ہوا، اور چوتھے اور پانچویں حصہ کی تکمیل ہوئی، پانچواں حصہ سیرت رسول اللہ سے متعلق ہے اور ضخیم ہے، یہی آگے چل کر مولانا کی مشہور کتاب ’’السیرۃ النبویۃ‘‘ (نبی رحمت) کا محرک ثابت ہوا۔
قصص النبیین کا یہ سلسلہ ’ادب الاطفال‘‘ کے خلا کو پر کرنے میں پوری طرح کامیاب ہوا اور کوئی بدل ابھی تک اس کا سامنے نہیں آسکا ہے، نصابِ تعلیم کے تعلق سے دیگر فضلاء ندوہ نے بھي کام کیا ہے، اور کتابیں تیار کی ہیں ۔ جن میں : تاریخ الادب العربی، الادب العربی بین عرض ونقد، معلم الانشاء، منثورات، مختار الشعر العربی، تمرین الصرف والنحو، علم التصریف وغیرہ نمایاں ہیں ۔
قصص النبیین کے سلسلہ کے علاوہ مولانا کی ایک کتاب ’’قصص من التاریخ الاسلامی‘‘ بھی ادب الاطفال ہی کے سلسلہ کی چیز ہے، ادب الاطفال (Children's Literature) کے علاوہ ادبِ نبوی کو واضح کرکے پیش کرنے میں بھی مولانا کا اہم رول رہا ہے، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بہت سی ان احادیث کو مولانا نے منتخب کرکے اپنی کتابوں میں جمع کردیا ہے جن میں صدق واخلاص، جمال وبلاغت، شیرینی وچاشنی، ساتھ ہی پیغمبرانہ بلاغت واعجاز کے عناصر پوری طرح ملتے ہیں ، مولانا نے انتخاب میں صحت سند کا بڑا اہتمام کیا ہے، یہ احادیث ادبِ عربی کا سب سے کامیاب نمونہ ہیں ۔
ادبِ اطفال اور ادبِ نبوی کے علاوہ تیسری قسم مناجات اور دعاؤں کے ادب کی ہے، احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں جن دعاؤں کا ذکر ہے، ان کی تاثیر، جمال اور بلاغت وجاذبیت بے نظیر ہے، یہ دعائیں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی قطعی دلیلیں