واقف ہوں ، میں نے ان کو دل دردمند اور دماغ ہوشمند کا حامل اور اسلام کے ساتھ اسلام ہی کے لئے اور اسلام کی پوری بصیرت کے ساتھ زندگی گذارنے والا مؤمن کامل پایا، یہ حق کی شہادت ہے جو میں ادا کررہا ہوں ‘‘۔ (مقدمہ قصص النبیین)
(سید قطب شہید)
’’مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ کا تذکرہ ایک ایسے عظیم صاحب قلم مصنف ومفکر کا ذکر جمیل ہے جو موضوع کا علمی دقیق جائزہ، وسیع موازنہ، مناسب ترین حل، نہایت پختہ مؤثر ادبی اسلوب میں متقدمین کی بلاغت اور متأخرین کی سہولت کی جامعیت کے ساتھ پیش کرتا ہو‘‘۔ (الاستاذ ابوالحسن علی الحسنی الندوی کاتباً ومفکراً ۱۶)
(استاذ احمد محمد طحان)
’’مولانا علی میاں ؒ اسلامی ہیں ، اسلام ان کی رگ وپے میں پیوست ہے، ان کے تانے بانے اسلام سے بنے ہوئے ہیں ، اسلام ہی ان کی ابتداء وانتہاء ہے، وہی محور ومرکز ہے، وہی منزل وساحل ہے، وہی اسن کی سعی وعمل کی جولان گاہ اور پناہ گاہ ہے، محبت ونفرت کے سارے جذبے اسی کی خاطر ہیں ، ساری دوڑ دھوپ اور کدو کاوش اسی کے لئے ہے، اسلام ان کے دل کی صدا اور اندر کی پکار ہے، ان کے دنوں کی تپش اور شبوں کا گداز ہے، ان کا زادِ سفر وتوشۂ راہ ہے، ہم پیالہ وہم نوالہ ہے، ہمدم ودم ساز ہے؛ بلکہ سب کچھ وہی ہے اسی سے ہے، اس کے لئے ہے، اسی کے راستہ میں ہے‘‘۔ (البعث الاسلامی، عدد خاص ذو الحجہ ۱۴۲۰ھ محرم وصرف ۱۴۲۱ھ ص:۲۶)
(یوسف قرضاوی)
’’اللہ نے ان کو دلِ زندہ عطا کیا ہے، خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت وعشق سے لبریز جذبات بخشے ہیں ، ان کے پہلوؤں میں ایک چشمۂ جاری رواں ہے جس کو کبھی خشکی چھوکر نہیں گذرتی، ایک شعلۂ جوالہ ہے جو کبھی سرد نہیں پڑتا، ایک انگارہ ہے جو کبھی راکھ میں تبدیل نہیں ہوتا؛ بلکہ اس میں ہمیشہ روانی، جوانی، حرارت وجوش وخروش باقی رہتا ہے، گویا ایک بحر ناپید کنار ہے جو پورے زور وشور سے بہہ رہا ہے اور کوئی طاقت اس کے جوش وروانی پر ذرا بھی اثر انداز نہیں ہوپاتی‘‘۔ (البعث الاسلامی)
(یوسف قرضاوی)