تعداد کا علی سبیل التواتر صدیوں سے اس کام میں اشتغال اس کے حق ہونے کی دلیل ہے، ان پر اگر اعتماد نہ کیا جائے تو پھر کس پر اعتماد کیا جاسکے گا؟ ان کا غلطی پر ہونا خلافِ عقل وعادت ہے اور قرآن کے اس حکم کے بھی خلاف ہے جس میں فرمایا گیا ہے:
والذین جاہدوا فینا لنہدینہم سبلنا وان اللّٰہ لمع المحسنین۔
ترجمہ: اور جن لوگوں نے ہماری راہ میں بڑے بڑے مجاہدے اور کوششیں کیں ، ہم ان کو ضرور اپنے صحیح راستوں پر لگادیں گے، بے شک اللہ ہمت وصداقت کے ساتھ کام کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
تزکیہ واصلاح کا یہ کام کرنے والوں میں شیخ عبدالقادر جیلانی، شیخ الاسلام ابن تیمیہ، مولانا جلال الدین رومی وغیرہ کی خدمات بہت نمایاں ہیں ، خود ہندوستان میں یہ کام بڑے وسیع پیمانہ پر ہوا ہے، اور صوفیائے کرام کا ہندوستانی معاشرہ پر بہت گہرا اثر رہا ہے، یہ سلسلہ ہندوستان میں اسلام کی آمد ہی سے چل رہا ہے، جس میں شیخ مجدد الف ثانی، خواجہ معصوم، شاہ غلام علی دہلوی، خواجہ معین الدین اجمیری، حضرت سید آدم بنوری، مجاہد اعظم حضرت سید احمد شہید، حاجی امداد اللہ مہاجر مکی، مزا جان جاناں دہلوی، مولانا فضل رحمن گنج مرادآبادی، شیخ شرف الدین یحییٰ منیری، خواجہ نظام الدین اولیاء، شاہ ولی اللہ محدث دہلوی، حافظ ضامن شہید، شیخ سیف الدین سرہندی، حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی، مولانا رشید احمد گنگوہی، شیخ الہند مولانا محمود حسن، حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی، مولانا عبدالقادر رائے پوری وغیرہ اور مصر میں شیخ حسن البناء شہید اور اخوانی علماء وغیرہ سرفہرست ہیں ۔
تصوف کو تعطل وبے عملی، حالات سے شکست خوردگی اور میدانِ جدوجہد سے فرار کا مرادف سمجھنا بالکل بے اصل ہے، جن حضرات کے اسماء گرامی اوپر ہیں ان مآں بہت سے