Deobandi Books

مفکر اسلام ۔ حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی رحمہ اللہ تعالی

19 - 296
’’ثقافت‘‘ سے تعبیر کیا جاسکتا ہے، ان کا بہت بڑا حصہ ہے، ان کا ایک بڑا تعلیمی فیض یہ تھا کہ اپنی تحریر کو باربار شک وتنقید کی نگاہ سے دیکھنے، عربی الفاظظ وصلات کے صحیح استعمال کا اطمینان کرنے اور ومعاجم (کتب لغت) کی طرف بار بار مراجعت کرنے کی عادت پڑگئی، عربی کے ایک مضمون نگار کی حیثیت سے جس کی تحریروں کے اصل مخاطب اہل عرب تھے، مجھے ان کے تشکک اور احتیاط سے بڑا فائدہ پہنچا، ان کی مجلسوں میں سلف کی عظمت، متقدمین کے مراتب سے واقفیت اور ائمہ اہل سنت ومحدثین کی محبت وعقیدت ضرور پیدا ہوجاتی تھی، اس بارے میں ذاتی طور پر مجھ پر ان کا بڑا احسان ہے کہ انہوں نے صحابہ وسلف کی عظمت اور ائمہ محدثین اور سنت کے علم برداروں کی محبت وعقیدت ایسی دل میں جاگزیں کردی کہ کسی دو رمیں بھی کوئی مطالعہ وتحقیق اور کوئی صحبت اس پر اثر انداز نہیں ہوئی‘‘۔ (پرانے چراغ ۱؍۲۳۶- ۲۴۷-۲۴۸مختصراً)
حضرت مولانا نے ان کے ساتھ متعدد اسفار کئے، لاہور میں تو ان کا قیام ہی تھا، وہاں کی مشہور شخصیات (مثلاً شیخ التفسیر مولانا احمد علی لاہوریؒ اور علامہ اقبالؒ وغیرہ) سے مولانا کی ملاقات انہیں کے توسط سے ہوئی، مولانا اپنی تصنیفات ان کو بھیجتے، تو وہ ان کا مطالعہ کرکے اپنے تأثرات روانہ کرتے، جس میں بعض اصلاحات بھی ہوتیں ، ’’نزہۃ الخواطر‘‘ کا آٹھواں حصہ مولانا کے تکملہ کے ساتھ منظر عام پر آیا، تو انہوں نے اس کا مطالعہ کرنے کے بعد اپنے مکتوب میں اعتراف فرمایا کہ کتاب کی تکمیل کرنے والا اپنی پیوند کاری میں بڑی حد تک کامیاب ہوا ہے، انہوں نے بارہا مولانا کو مبارک باد دی اور کہا: ’’تم نے عربی زبان اور دینی علوم ہی کو مضبوطی سے پکڑا اور یک درگیر محکم گیر پر عمل کیا‘‘۔ مولانا کا ان سے تعلق بڑا قدیم تھا جو ان کی وفات ستمبر ۱۹۷۰ء تک باقی رہا۔ندوۃ العلماء میں طالب علمی کے دوران مولانا نے وہاں کے شیخ الحدیث مولانا حیدر حسن خاں ٹونکی سے بھی استفادہ کیا، ان سے مولانا کا ربط ۱۹۲۹ء میں شروع ہوا، جب مولانا نے ندوۃ العلماء میں باضابطہ داخلہ لیا اور صحیح بخاری ومسلم وابوداؤد وترمذی حرفاً حرفاً ان سے پڑھی، اس کے ساتھ ہی بیضاوی اور منطق کے اسباق بھی پڑھے، ایک عرصہ تک مولانا اپنے اس محبوب استاذ کے ساتھ ان کے کمرہ میں مقیم رہے اور


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 مفکر اسلام 1 1
3 ضروری وضاحت 3 1
4 انتساب 6 1
5 پیش لفظ 7 1
7 قدر افزائی 9 1
8 تقریظ 11 1
9 یہ کتاب 13 1
10 اب جن کے دیکھنے کو آنکھیں ترستیاں ہیں 15 1
11 مولانا علی میاں ؒ کے اساتذہ وتلامذہ 17 1
12 تلامذہ 24 1
13 حضرت مولانا علی میاں ؒ اور دارالعلوم دیوبند 27 1
14 حضرت مولانا علی میاں ؒ اور دارالعلوم ندوۃ العلماء 39 1
15 حضرت مولانا علی میاں ؒ کی ادبی خدمات اور تصانیف 50 1
16 (۱) تعلیم وتدریس 50 15
17 (۲) عربی ادب کے نصاب کی ترتیب اور دیگر ادبی سرگرمیاں 55 15
18 رابطۂ ادبِ اسلامی کا قیام اور سرگرمیاں 64 15
19 مولانا کی اہم تصانیف، ترجمے اور خصوصیات 71 15
20 حضرت مولاناؒکے عربی واردو اسلوب کے نمونے 75 15
21 طریقۂ کار، افکار وآراء اور خدمات 79 1
22 (۱) کتاب وسنت پر پورا اعتماد وانحصار 86 21
23 (۲) مصلحین ومجددین کے طریقۂ کار کی پابندی 86 21
24 (۳) زمانہ کے تمام تغیرات اور مسائل ومشاکل سے باخبری اور تجزیہ 86 21
25 (۴) تاریخ اقوام وملل سے گہری واقفیت اور احاطہ 87 21
26 (۵) مغربی تہذیب کے بارے میں مولانا کا معتدل موقف 87 21
27 (۶) عربوں کی اصلاح کا اہتمام 88 21
28 (۷) اسلوبِ بیان کی بلاغت وادبیت 88 21
29 حضرت مولانا علی میاں ؒ کا جماعتِ اسلامی اور مولانا مودودیؒ سے 104 1
30 رئیس التبلیغ مولانا محمد الیاسؒاور جماعتِ تبلیغ سے حضرت مولانا علی میاں ؒ کا ربط وتعلق 112 1
31 حضرت مولانا علی میاں ؒ اور برِصغیر کے مشائخ واکابر، اہلِ کمال علماء ومعاصرین 118 1
32 اکابر ومشائخ اور بلند پایہ علماء 118 31
33 r حضرت مولانا عبدالقادر رائے پوریؒ: 118 32
34 r حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا صاحبؒ: 120 32
35 r حضرت شاہ محمد یعقوب مجددی صاحبؒ: 121 32
36 r حضرت مولانا وصی اللہ صاحب فتح پوریؒ: 122 32
37 r حضرت مولانا سید مناظر احسن گیلانیؒ: 123 32
38 r امام اہل سنت مولانا مولانا عبدالشکور فاروقیؒ: 126 32
39 r حضرت مولانا شاہ حلیم عطا سلونیؒ: 127 32
40 r مولانا حکیم سید مثنیٰ حسن امروہوی ندویؒ: 128 32
41 r مولانا عبد الباری ندویؒ: 129 32
42 بلند پایہ مشاہیر اور اہل کمال 130 31
43 r نواب صدریار جنگ مولانا حبیب الرحمن خاں شروانیؒ: 130 42
44 r امام الہند مولانا ابوالکلام آزادؒ: 131 42
45 r ڈاکٹر ذاکر حسین مرحوم: 133 42
46 r علامہ عبدالعزیز میمنؒ: 136 42
47 نامور ادباء وشعراء 137 31
48 r مولانا عبدالماجد دریا آبادیؒ: 137 47
49 r پروفیسر رشید احمد صدیقیؒ: 139 47
50 r ماہر القادری صاحب : 142 47
51 r جگر مرادآبای مرحوم: 144 47
52 محترم علماء، معاصرین اور احباب 146 31
53 r حضرت مولانا محمد احمد صاحب پرتاب گڈھیؒ: 146 52
54 r حضرت مولانا مفتی عتیق الرحمن عثمانیؒ: 146 52
55 r حضرت مولانا منت اللہ صاحب رحمانیؒ: 148 52
56 r حضرت مولانا مسعود عالم صاحب ندویؒ: 148 52
57 r مولانا شاہ معین الدین احمد ندویؒ: 150 52
58 r مولانا عبدالسلام قدوائی ندویؒ: 151 52
59 r مولانا محمد عمران خاں ندویؒ: 152 52
60 r مولانا محمد منظور نعمانیؒ: 154 52
62 مسلمانانِ برصغیر کے مسائل اور حضرت مولانا علی میاں ؒ کی سرگرمیاں 156 1
63 مسلم مجلس مشاورت 156 62
64 تحریکِ پیامِ انسانیت 163 62
65 دینی تعلیمی کونسل 173 62
66 آل انڈیا پرسنل لاء بورڈ 180 62
67 حضرت مولانا علی میاں ندویؒ کی نظر میں عالم عربی اور عالم اسلامی کے مسائل ومشاکل 194 1
68 عرب قومیت، ذہنی وفکری ارتداد، اشتراکیت اور استشراق 194 67
69 مسئلہ فلسطین 205 67
70 خلیجی جنگ 211 67
71 مغربی تہذیب کے سلسلہ میں حضرت مولاناؒ کا معتدل اور جامع موقف 217 1
72 اسلامی بیداری میں حضرت مولانا علی میاں ؒ کی خدمات وخیالات 229 1
73 (۱) اسلامی عقائد کے ساتھ کامل ہم آہنگی 232 72
74 (۲) دینیات کے وسیع مطالعہ کی ضرورت 233 72
75 (۳) غیر ضروری مسائل ومشکلات سے اجتناب کی ضرورت 233 72
76 (۴) جاہ ومنصب سے بے نیازی 234 72
77 (۵) جرأت وشجاعت اور قربانی کا جذبہ وشوق 235 72
78 عالم عرب کی تحریکات، اداروں اور شخصیات سے حـضرت مولانا کا ربـط وتعلق 237 1
79 رابطۂ عالم اسلامی 237 78
80 جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ 240 78
81 تحریک اخوان ا لمسلمین 241 78
82 دیگر ادارے 243 78
83 علماء اور ادباء 244 78
84 تصوف وسلوک کے سلسلہ میں حضرت مولانا علی میاں ؒ کا معتدل اندازِ فکر 247 1
85 حضرت مولانا علی میاں ندوی: اقبال کا رمردِ مؤمن 253 1
86 حضرت مولانا علی میاں ؒ چند امتیازات وخصوصیات 264 1
87 زبانِ خلق کو نقارۂ خدا سمجھو 279 1
88 چند گذارشات 286 1
89 حرفِ آخر 288 1
90 مراجع ومصادر 291 1
91 مجلات وجرائد 295 1
Flag Counter