موقف کی وضاحت کی اور فرمایا کہ حکنومت کی تعلیمی پالیسی ملک کے لئے انتہائی نقصان دہ ہے اور اس پوری جدوجہد سے کوئی ادنیٰ فائدہ بھی ہونے والا نہیں ہے، مولانا نے کہا کہ سرسوتی وندنا اور وندے ماترم کی ہماری مخالفت صرف عقیدہ کی بنیاد پر ہے، یہ خالص دینی وشرعی مسئلہ ہے اور حکومت جس طرح اسکولوں میں اسے نافذ کرنا چاہتی ہے وہ میرے نزیک مداخلت فی الدین ہے۔ (کاروانِ زندگی ۷؍۲۰۶-۲۰۷)
مولانا کا یہ انٹرویو اخبارات میں شائع اور ریڈیو وٹی وی پر نشر ہوا، ہر حلقہ سے مولانا کے موقف کی تائید ہوئی، چناں چہ ۱۳؍دسمبر ۱۹۹۸ء کو حکومت یوپی نے اپنا آرڈر کینسل کرنے کا فرمان جاری کیا اور اطمینان کی فضا پیدا ہوئی۔
دینی تعلیمی کونسل کے پلیٹ فارم سے مولانا اپنی تقریروں اور تحریروں میں اکثر حضرت یعقوب علیہ السلام کا وہ واقعہ بیان کرتے رہے ہیں اور اپنے مخصوص ومؤثر انداز میں استدلال کرتے رہے ہیں جو قرآنِ کریم میں مذکور ہے:
ام کنتم شہداء اذ حضر یعقوب الموت، اذ قال لبنیہ ما تعبدون من بعدی، قالوا نعبد الٰہک والٰہ اٰباء ک ابراہیم واسماعیل واسحٰق الٰہاً واحداً ونحن لہ مسلمون۔ (البقرۃ:)
ترجمہ: پھر کیا تم اس وقت موجود تھے جب حضرت یعقوب علیہ السلام اس دنیا سے رخصت ہورہے تھے، اس وقت انہوں نے اپنے بیٹوں سے پوچھا: میرے بعد تم کس کی بندگی کروگے؟ سب نے جواب دیا: ہم اُسی ایک خدا کی بندگی کریں گے جسے آپ نے اور آپ کے بزرگوں ابراہیم، اسماعیل اور اسحق نے خدا مانا ہے اور ہم اسی کے مطیع ہیں ۔
مولانا نے حضرت یعقوب علیہ السلام کے بلیغ سوال {ما تعبدون من بعدی} کی اہمیت کا بارہا احساس دلایا، مولانا نے فرمایا: