عورت کسی شہر میں ہے تو اس کے لئے جائز نہیں کہ وہ اس شہر سے باہر نکلے اور اپنا سفر مکہ معظمہ کی طرف جاری رکھے چاہے اس کو محرم بھی میسر ہو بلکہ اس شہر میں وہیں رہ کر اس کوعدت پوری کرنا ضروری ہے ۔اور یہ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک ہے کیوں کہ اللہ تعالی نے قرآن حکیم میں فرما یا ہے۔
{وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا } [البقرة: 234]
ترجمہ:اور تم میں سے جو لوگ وفات پا جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں تویہ بیویاں اپنی جانوں کو روکے رکھیں چارمہینے دس دن ۔ (انوار البیان ج۱/ص۳۷۰)
بدائع الصنائع میں ہے۔ فإن کان من الجانبین مدۃ سفر فإن کانت فی المصر فلیس لها أن تخرج حتی تنقضي عدتها فی قول أبي حنیفة رحمه الله وإن وجدت محرماً، وعند أبي یوسف ومحمد لها أن تخرج إذا وجدت محرماً،ولیس لها أن تخرج بلا محرم بلا