{يَاأَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَأَحْصُوا الْعِدَّةَ وَاتَّقُوا اللَّهَ رَبَّكُمْ لَا تُخْرِجُوهُنَّ مِنْ بُيُوتِهِنَّ وَلَا يَخْرُجْنَ إِلَّا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ وَمَنْ يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ لَا تَدْرِي لَعَلَّ اللَّهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَلِكَ أَمْرًا} [الطلاق: 1]
صورت نمبر(۳): اگر خاتون حج کا عزم کر چکی ہے اور ابھی روانہ نہیں ہوئی کہ محرم کا انتقال ہو گیامثلاً اس کے ساتھ حج میں باپ بھائی ، تایا، چچا،ماموں میں سے کوئی جارہا تھا اور اس کا انتقال ہوگیا تو اس صورت میں وہ خاتون شوہریا کسی دوسرے محرم کو حج میں ساتھ لیجانے کے لئے راضی کرے اور اس سلسلہ کی قانونی کوشش کرے اگر دوسرا محرم میسر ہو جائے تو حج کو چلی جائے ورنہ اس سال حج ملتوی کر دے کیونکہ بغیر محرم کے سفر کرنا جائز نہیں چاہے سفر حج ہو یا سفر عمرہ یا کوئی بھی سفر ہو ۔حدیث شریف میں ارشاد ہے : لا تسافر المرأة ثلاثة أیام إلا و معھا ذومحرم . ( أخرجه البخاری رقم۱۰۸۶۔۸۷)
ترجمہ: اور کوئی عورت تین دن کاسفر نہ کرے مگر اس کے ساتھ اس کا محرم ہو۔(پہلے زمانہ میں ایک دن میں سولہ میل سفر طے کرتے تھے اس