، بلکہ ایسے لباس میں بیت اللہ کا طواف کرتی ہیں جو شرافت سے دور ہوتا ہے یعنی ململ کے کپڑے یا باریک کپڑے پہن کر یا تنگ سلے ہوئے ہوتے ہیں اور مدینہ منورہ میں مسجدِنبوی شریف میں بھی اسی طرح آجاتی ہیں اور افسوس اس بات کا ہے کہ نہ شوہر اور نہ ان کے محرم حضرات اس بے حجابی کو روکنے کی تدبیر کرتے ہیں ، نہ قافلہ کی طرف سے اس پر کوئی پابندی عائد کی جاتی ہے ، بے محابا مردوں کے درمیان گھستی ہیں، حجرِ اسود کا بوسہ لینے کے لئے مردوں کے ساتھ دھکا پیل میں جان بوجھ کرگھستی ہیں، اجنبی مردوں کے ساتھ شدید وقبیح اختلاط میں مبتلا ہوتی ہیں ، یہ سب حرام ہے ، گناہ کبیرہ ہے ، ایسا حج جس میں اول سے آخرتک محرمات اور کبائر سے احتراز نہ ہوسکے ، کیسے حج مبروربن سکتا ہے۔ اور حرم میں اس طرح آتی ہیں جس طرح سارے مرد ان کے محرم ہیں ، یا اپنے گھر کے صحن میں پھر رہی ہیں ایساکرنا انتہائی افسوس ناک ہے ۔
اس کا نتیجہ یہ ہے کہ خواتین دورانِ حج بھی گنہگار ہو تی ہیں، اور ان کے شوہر بھی ان کی اس بے حجابی پر گناہ گار ہوتے ہیں، کیونکہ وہ ان کو منع نہیں