دوا کے ذریعہ دور کرنا، جلانا سب ممنو ع ہے ۔ چاہے کہیں کے بھی بال ہوں ۔ و النتف و القص و الإطلاء بالنورۃ و القلع بالأسنان و السقوط بالمس و نحو ذلک کالحلق ص ۲۵۷)
مسئلہ: خود بال مونڈنا و مونڈوانا ، قصدًا یا بھول کر ہر حال میں جزاء واجب ہے ۔ ( غنیۃ الناسک ص ۲۵۷)
مسئلہ : عورت کے لئے تو سر مونڈنا ہر حالت میں حرام ہے چاہے احرام کی حالت میں ہو یا عام حالت میں ہو اگر مرد اپنا سر عذر کیوجہ سٍے منڈوا دے تو اسکا حکم قرآن پاک میں یوں ہے{فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ بِهِ أَذًى مِنْ رَأْسِهِ فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ فَإِذَا أَمِنْتُمْ فَمَنْ تَمَتَّعَ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَسَبْعَةٍ إِذَا رَجَعْتُمْ تِلْكَ عَشَرَةٌ كَامِلَةٌ} [البقرة: 196]
اورحديث شريف ميں اس آيت كى تفسير وارد ہوئی ہے کہ تین روزے رکھ لے ،یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلائٍے ،یا دم دیدے ۔
مسئلہ: عمرہ کے احرام میں سعی کرنے سے پہلے ایک پورے کے برابر چوتھائی سر کے بال یا اس سے زیادہ کتروائے تو دم واجب ہے ۔ اور اگر