یصنع مایصنعه الحلال من لبس الثیاب والتطیب والحلق والجماع وقتل الصید فإنه لا یخرج بذلک من الإحرام وعلیه أن یعود کما کان محرماً ویجب دم واحد لجمیع ما ارتکب ولوفعل کل المحظورات وإنما یتعدد الجزاء بتعدد الجنایات إذا لم ینو الرفض ، ثم نية الرفض إنما تعتبر ممن زعم أنه خرج منه بهذا القصد لجهله مسئلة عدم الخروج ، وأما من علم أنه لا یخرج منه بهذا القصد فإنها لا تعتبر منه. وفی الدر المختار (ج۲ص۲۱۲): ووطئه بعد وقوفه لم یفسد حجه وتجب بدنة وبعد الحلق قبل الطواف شاةلخفة الجناية .
اوراگر بالفرض پاک ہونے تک عورت کا ٹھہرنا کسی طرح ممکن نہ ہو اس کا قافلہ روانہ ہو رہاہواور اسی حالت میں عورت نے طواف کرلیا تو اس کا طوافِ زیارت ادا ہو جائے گا،۔ مگر دورکعت واجب الطواف پاک ہونے تک نہ پڑھے ۔پاک ہونے کے بعدکہیں بھی پڑھ لے ،اور اگر حج کی سعی پہلے ادا نہ کی تھی تو اب طوافِ زیارت کے بعد سعی بھی کرے، طواف