استطاعت کا معنی : قرآن کریم میں اللہ تعالی نے ان لوگوں پر حج کرنا فرض بتا یا ہے جن کو بیت اللہ پہونچنے کی طاقت ہو۔آیت میں مَنِ اسْتطَاعَ ٳِلَیْه سَبِیْلاً وارد ہوا ہے ۔ اس بارے میں حدیث شریف میں ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا کہ ما السبیل (کہ سبیل سے کیا مراد ہے) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زاد و راحلۃ (کہ سفرکا خرچ اور سواری ) (سنن دارقطنی،کتاب الحج) ایک اور حدیث میں ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ( صلی اللہ علیہ وسلم) کونسی چیز حج کو فرض کرتی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایازاد وراحلۃ(کہ سفرکا خرچ اورسواری ہو نے سے حج فرض ہو جاتا ہے) (الترمذی باب ما جاء فی ایجاب الحج)۔
وضاحت: اگر مالی استطاعت ہے مگر بدن سالم نہیں معذور ہے مثلا فالج زدہ ہے یا اتنی بوڑھی ہے کہ سواری پر نہیں بیٹھ سکتی ہے یا نابینا ہےوغیرہ وغیرہ تو امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالی کے نزدیک اس صورت میں حج فرض نہیں ،صاحبین رحمھما اللہ تعالی کے یہاں اس پر حج بدل کرانا فرض