معراج کا سفر |
|
موقع پر جاتا ہے جہاں کوئی اہم اور عظیم الشان امر کی طرف اشارہ مقصود ہو۔ ابن کثیرؒ نے لکھا ہے،فَالتَّسْبِیْحُ اِنَّمَایَکُوْنُ عِنْدَ الْاُمُوْرِ الْعِظَامِ۔ تسبیح اور سبحان کے لفظ کا استعمال بڑے، عظیم اور اہم امور کے وقت ہوتا ہے۔(۱)سفر کروانے والی ذات سبحان ہے لہٰذا جب سفر کروانے والی ذات سبحان ہے تو تم اس سفر کو اپنی عقل وخرَِدْ پر نہ جانچو، اپنے عقلی گھوڑے نہ دوڑاؤ… بلکہ اس ذات کی قدرت کے آئینہ میں دیکھو۔ اس سفر کے بیان کے آغاز میں ہی اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت، اپنی شان وشوکت اور اپنی عظمت کاتعارف کروایا کہ ہماری ذات وہ ہے جسے سبحان کہا جاتا ہے۔ سبحان الذی اسریٰ… پاک ہے وہ ذات جوپاک ہے ہر عیب سے، ہر نقص رضی اللہ عنہ سے، وہ ذات رات ورات لے گئی اپنے بندہ کو … اس سے اس طرف بھی اشارہ کردیا کہ یہ واقعہ کوئی معمولی واقعہ نہیں بلکہ عظیم الشان معجزہ ہے ،جو ہمارے نبی اکے سوا کسی کو حاصل نہیں ہوا۔ اسراء کہتے ہیں رات میں سفر کرنے کو، اسراء میں رات کا ذکر آگیا، مگر پھر مستقلاً لیلاً بھی لایا گیا جو نکرہ ہے… اس سے اشارہ اس طرف ہے کہ یہ سفر رات میں ہوا اور رات کے تھوڑے حصہ میں ہوا۔ وہ ذات بہت بڑی قدرت والی ہے جس نے اتنا عظیم الشان سفر اتنے تھوڑے وقت میں کروایا۔ ------------------------------ (۱) تفسیر ابن کثیر ج۳/۳۲، سورۃ الاسراء