معراج کا سفر |
|
گیا… یہ دونوں لمبے وقت تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ دیتے رہے… پھر یکایک یہ دونوں ظاہری سہارے بھی ٹوٹ گئے۔ گویا اللہ تعالیٰ اپنے لاڈلے پر یہ داغ رکھنا نہیں چاہتے تھے کہ دنیا یوں کہے کہ آپ کو ابوطالب اور خدیجہ رضی اللہ عنہ کی حمایت حاصل تھی،اس لئے بیچ میں یہ سہارے بھی توڑ دئیے۔ اب کفار ومشرکین کے لئے گویا راستے کھلے پڑے تھے، انہوں نے کھلے عام ظلم وستم ڈھانا شروع کردیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم صدمات سے نڈھال تھے۔ خیال آیا کہ مکہ کے قریب ایک بڑا شہر ہے طائف، طائف والوں کو جاکر دین کی دعوت پیش کریں، شاید انہیں اللہ ہدایت کا ذریعہ بنادے۔طائف خوشحال اور ہرا بھرا علاقہ طائف اس زمانے میں بڑا ہرا بھرا اور خوشحال علاقہ تھا، اپنی اہمیت، آبادی کے پھیلاؤ اور خو ش حالی اور فارغ البالی میں مکہ کے بعد دوسرے نمبر پرتھا، قرآن کریم میں قریش کی زبان سے اسی بات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ وَقَالُوْا لَوْلاَ نُزِّلَ ہٰذَا الْقُرْآنُ عَلٰی رَجُلٍ مِّنَ الْقَرْیَتَیْنِ عَظِیْمٍ (۱) اور یہ بھی کہنے لگے کہ یہ قرآن دونوں بستیوں (یعنی مکہ اور طائف) میں سے کسی بڑے آدمی پر کیوں نازل نہ کیا گیا۔ یہ شہر مشہوربت ’’لات‘‘ کی عبادت کا بھی مرکز تھا، جہاںباقاعدہ لوگ تیرتھ ------------------------------ (۱) زخرف۳۱