معراج کا سفر |
|
آپ صلی اللہ علیہ وسلم پنے گھروالوں کو نماز کا حکم کریں، اور خود بھی اس کے پابند رہیں ، ہم آپ سے روزی کموانا نہیں چاہتے، روزی تو ہم آپ کو دیں گے، اور بہترین انجام پر ہیزگاری کا ہے۔ حدیث شریف میں ہے مَنْ حَافَظَ عَلَی الصَّـلٰوۃِ اَکْرَمَہُ اللّٰہُ تَعَالٰی بِخَمْسِ خِصَالٍ، یَرْفَعُ عَنْہُ ضِیْقَ الْعَیْشِ وَعَذَابَ الْقَبْرِ وَیُعْطِیْہِ اللّٰہُ کِتَابَہُ بِیَمِیْنِہِ، وَیَمُرُّ عَلَی الصِّرَاطِ کَالْبَرْقِ وَیَدْخُلُ الْجَنَّۃَ بِغَیْرِ حِسَابٍ۔ جو شخص رضی اللہ عنہ نماز کا اہتمام کرتا ہے اللہ تعالیٰ پانچ طرح سے اس کا اکرام واعزاز فرماتے ہیں۔ ایک یہ کہ اس پر سے رزق کی تنگی ہٹادی جاتی ہے ،اللہ تعالیٰ اس کی روزی کے مسئلہ کو نماز کی برکت سے آسان کردیتے ہیں۔ دوسرے یہ کہ اس سے عذاب قبر ہٹا دیا جاتا ہے، تیسرے یہ کہ قیامت میں اس کے اعمال نامے داہنے ہاتھ میں دئے جائیں گے، چوتھے یہ کہ پل صراط سے بجلی کی طرح گذر جائے گا، پانچویں یہ کہ حساب سے محفوظ رہیگا۔ (۱)آسمانوں سے بیت المقدس پھر مکہ مکرمہ واپسی سارے عجائبات کا مشاہدہ ہوچکا، اللہ تعالیٰ سے راز ونیاز ہوا اور جو باتیں محب اور محبوب کے درمیان ہوئیں وہ ہوئیں، جس کو قرآن نے مبہم بیان کیا ہے۔ ------------------------------ (۱) فضائل اعمال