معراج کا سفر |
|
یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کا وہ شخ رضی اللہ عنہ ہے جس کے ذمہ لوگوں کے بہت حقوق اور امانتیں ہیں جس کی ادائیگی پر وہ قادر نہیں ہے، اس کے باوجود وہ اور بوجھ اپنے اوپر بڑھا رہا ہے۔ (۱)جنت کی آواز اور اس کی اپنے رب سے درخواست ثُمَّ اَتٰی عَلٰی وَادٍ… پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا گذر ایک وادی پر ہوا فَوَجَدَرِیْحاً طَیِّبَۃً بَارِدَۃً وَرِیْحَ مِسْکٍ… اور وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ٹھنڈی پاکیزہ ہوا اور مشک کی خوشبو پائی اور وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آواز سنی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا جبرئیل یہ کیا ہے؟ جبرئیل نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ جنت کی آواز ہے جویوں کہہ رہی ہے۔ یَارَبِّ اِیْتِنِیْ بِمَا وَعَد تَّنِي فَقَدْ کَثُرَتْ غُرَفِيْ وَاسْتَبْرَقِيْ وَحَرِیْرِيْ وَسُنْدُسِيْ وَعَبْقَرِيْ وَلُؤْ لُؤِيْ وَمَرْجَانِيْ وَفِضَّتِيْ وَذَہَبِيْ وَأَکْوَابِيْ وَصِحَافِيْ وَاَبَارِیْقِيْ وَمَرَاکِبِيْ وَعَسَلِي وَمَائِيْ وَلَبَنِيْ وَخَمَرِيْ فَأْتِنِيْ مَا وَعَدتَّنِيْ۔ اے رب! آپ نے جس چیز کا وعدہ کیا ہے وہ مجھے دے دیجئے، کیونکہ میرے بالاخانے، استبرق، ریشم، سندس، عبقری، موتی، مونگے، چاندی، سونا، گلاس، تشتریاں، دستہ دار کوزے، مرکب، شہد، پانی، دودھ اور شراب بہت کثرت کو پہنچ گئے ہیں کہ اب میرے وعدے کی چیز (یعنی جنتی لوگ) مجھے دیدیجئے ( تاکہ وہ ان نعمتوں میں مزے اڑائیں) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہوا ------------------------------ (۱) ترغیب ترہیب رقم ۵۵۳۴ و مجمع الزوائد رقم ۲۳۵