معراج کا سفر |
|
فضا کے عالم میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزے اس میں دو معجزے ذکر کئے جاتے ہیں۔پہلا معجزہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک بار قحط ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کا خطبہ پڑھ رہے تھے۔ ایک دیہات کے رہنے والے صحابی نے کھڑے ہوکر عرض کیا: یا رسول اللہ! مال ہلاک ہوگیا اور عیال بھوک سے مر رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بارش کی دعا کیجئے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ اٹھائے اس وقت آسمان پر بادل کا کوئی ٹکڑا نہ تھا۔ خدا کی قسم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کرکے ہاتھ پھیرے بھی نہ تھے کہ پہاڑوں کے چاروں طرف سے بادل گھر آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے اترے بھی نہیں تھے کہ ریش مبارک سے بارش کے قطرے گرنے لگے۔ اس دن سے دوسرے جمعہ تک بارش ہوتی رہی۔ دوسرے جمعہ کو اسی دیہات کے رہنے والے صحابی نے یاکسی اور شخص نے عرض کیا: مکانات گر گئے مال ڈوب گیا۔ آپ دعا فرمائیے کہ بارش بند ہوجائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ اٹھاکر دعا فرمائی: اے اللہ! ہمارے آس پاس برابرہی ہمارے اوپر نہ برسے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بادل کی طرف اشارہ فرمایا: بادل وہیں سے کھل گیا پھر مدینہ پر تو پانی کا برسنا بالکل بند ہوگیا۔ اور مدینہ کے آس پاس برستا رہا۔ مدینہ کے آس پاس سے جو لوگ آتے وہ بارش کے زیادہ ہونے کو بیان کرتے تھے۔