معراج کا سفر |
|
قول یہی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سرکی آنکھوں سے اللہ کو دیکھا ہے۔عرش پر لکھی ہوئی تحریر حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں ’’رَئَیْتُ لَیْلَۃً اُسْرِیَ بِیْ مَکْتُوْبٌ عَلٰی بَابِ الْجَنَّۃِ اَلصَّدَقَۃُ بِعَشْرِاَ مْثَالِہَا وَالْقَرْضُ بِثَمَانِیَۃَ عَشَرَ‘‘ کہ شبِ معراج میں میں نے دیکھا کہ جنت کے دروازے پر لکھا ہوا ہے کہ صدقہ کا بدلہ دس گنا اور قرض کا بدلہ اٹھارہ گنا ہے، میں نے جبرئیل علیہ السلام سے پوچھا ’’مَابَالُ الْقَرْضِ اَفْضَلُ مِنَ الصَّدَقَۃِ فَقَالَ اِنَّ السَّائِلَ یَسْأَلُ وَعِنْدَہُ وَالْمُسْتَقْرِضُ لَایَسْتَقْرِضُ اِلَّا مِنْ حَاجَۃٍ‘‘ یہ کیا بات ہے کہ قرض صدقہ سے افضل ہے، انہوں نے کہا اس لئے کہ سائل جب صدقہ مانگتا ہے تو اس وقت اس کے پاس کچھ نہ کچھ ضرور ہوتا ہے، جبکہ قرض مانگنے والا اس وقت ہی قرض مانگتا ہے ، جب اس کے پاس کچھ نہیں ہوتا ،اور وہ واقعی ضرورت مند ہوتا ہے…قرض کا اٹھارہ گنا ثواب کیوں ہے؟ علماء نے لکھا ہے کہ قرض کا ایک درہم صدقہ کے ایک درہم سے ڈبل ثواب رکھتا ہے،جیسا کہ بعض احادیث سے ثابت ہے، اب صدقہ کا ایک درہم جب دس کے برابر ہوا تو اس کا ڈبل بیس ہوا جو قرض کا ثواب ہے، مگر چونکہ قرض کا درہم مالک کو واپس لوٹا یا جاتا ہے تو وہ ایک درہم دوکے برابر ہے ، لہٰذا بیس میں سے دو کم ہوگئے تو اٹھارہ بچے، اس لئے فرمایا کہ قرض کا ثواب اٹھارہ گناملتا ہے۔(۱) ------------------------------ (۱) معجم اوسط طبرانی رقم ۶۷۱۹، بیہقی شعب الایمان رقم ۳۵۶۶ عن انسؓ