معراج کا سفر |
|
سدرۃ المنتہیٰ تک عروج بخاری کی روایت ہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں، پھر مجھے سدرۃ المنتہیٰ کی طرف بلند کیا گیا، سدرۃ المنتہیٰ ساتویں آسمان پر ایک بیری کا درخت ہے، روایتوں میں ہے، وَہِیَ شَجَرَ ۃٌ یَسِیْرُ الرَّاکِبُ فِیْ ظِلِّہَا سَبْعِیْنَ عَاماً لاَ یَقْطَعُہَا، وہ ایسا درخت ہے جس کے سائے میں سوار آدمی ستر سال تک چلتا رہے تو بھی وہ ختم نہیں ہوگا۔ زمین سے بندوں کے اعمال جو اوپرچڑھتے ہیں، وہ سدرۃ پر جاکر رک جاتے ہیں اور وہاں سے پھر اوپر اٹھالئے جاتے ہیں … اور تکوینی نظام کے جو احکام اوپر سے آتے ہیں وہ پہلے سدرہ پر اترتے ہیں اور وہاں سے پھر نیچے عالم دنیا میں لائے جاتے ہیں … چونکہ نیچے سے جانے والے اعمال بھی سدرہ پر رک جاتے ہیں اور اوپر سے آنے والے احکام بھی سدرہ پر رک جاتے ہیں، گویا سدرہ دونوں کے لئے منتہی ہے اس لئے اسکو سدرۃ المنتہیٰ کہتے ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ سدرۃ المنتہیٰ کے بیر اتنے بڑے تھے جیسے ہجر کے مٹکے (ہجر ایک جگہ کا نام ہے) اور اس کے پتے ایسے تھے جیسے ہاتھی کے کان، جب وہاں پہنچے تو جبرئیل علیہ السلام نے کہا اللہ کے حبیب! یہ سدرۃ المنتہیٰ ہے۔ (۱) ------------------------------ (۱) حوالۂ سابق بخاری شریف، ابن حبان، طبرانی مسند احمد