معراج کا سفر |
|
ہے اور گرمی بہت تیز ہوگئی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہوا۔ لَکَ کُلُّ مُشْرِکٍ وَمُشْرِکَۃٍ وَکَافِرٍ وَکَافِرَۃٍ وَکُلُّ خَبِیْثٍ وَخَبِیْثَۃٍ وَکُلُّ جَبَّارٍ لَایُؤْمِنُ بِیَوْمِ الْحِسَابِ۔ تیرے لئے ہے ہر مشرک اور مشرکہ اور کافر اور کافرہ اور ہر خبیث اور خبیثہ اور ہر وہ متکبر جو آخرت کے دن پر ایمان نہیں رکھتا، دوزخ نے یہ باتیں سنکر کہا ’’ رَضِیْتُ‘‘ میں راضی ہوگئی۔ (۱)بیت المقدس میں وُرُوْدِ مسعود غرض اس شان کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیت المقدس پہنچے اور براق سے نیچے اترے، مسلم کی روایت میں ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میں نے براق کو بیت المقدس میں چٹان پر ایک حلقہ بنا ہوا تھا اس حلقہ سے باندھ دیا، یہ وہ حلقہ تھا جس سے انبیاء علیہم السلام اپنی سواریوں کو باندھا کرتے تھے۔ بعض روایات میں ہے کہ جبرئیل علیہ السلام نے اپنی انگلی سے سوراخ کرکے براق باندھا… ممکن ہے لمبا زمانہ ہو جانے کی وجہ سے وہ سوراخ بند ہوگیا ہو اور جبرئیل علیہ السلام نے انگلی سے وہ سوراخ نمودار کیا ہو، پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور جبرئیل علیہ السلام دونوں نے باندھا ہو۔بیت المقدس کے قریب حورِ عین کی زیارت وگفتگو حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت المقدس میں اس مقام پر پہنچے جس کو بابِ محمد کہتے ہیں، توبراق کو باندھ کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور جبرئیل علیہ السلام دونوں ------------------------------ (۱) مجمع الزوائد رقم ۲۳۵ ، سبل الہدی والرشاد ج۳/۸۱، ترغیب ترہیب رقم ۵۵۳۴