معراج کا سفر |
|
دورانِ سفر عالمِ برزخ کے مناظر بہر حال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دورانِ سفر بہت سارے عجائبات عالمِ برزخ کے دکھلائے گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم براق پر سوار جارہے ہیں کہ ایک منظر یہ دیکھا کہ ایک بڑھیا کھڑی ہے ،جو آپ کے قریب ہورہی ہے، اور آواز دے رہی ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھ کر جبرئیل علیہ السلام سے پوچھا یہ کیا ہے؟ جبرئیلں نے کہا آگے بڑھئے، ادھر مت توجہ دیجئے، آپ چلتے رہے آگے ایک بوڑھا ملا، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی طرف بلارہا تھا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ادھر آئیے، جبرئیل علیہ السلام نے کہا چلتے رہئے، ادھر مت مڑئیے، پھر آگے چلے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا گذر ایک جماعت پر ہوا، جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح سلام کیا۔ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَااَوَّلُ السَّلَامُ عَلَیْکَ یَا آخِرُ السَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حَاشِرُ۔ جبرئیل علیہ السلام نے کہا انہیں سلام کا جواب دیجئے۔ پھر بتلایا کہ پیارے آقا! وہ جو بڑھیا آپؐ نے دیکھی تھی، وہ دنیا تھی، اس کی عمر اب اتنی ہی رہ گئی ہے جتنی ایک بڑھیا کی رہ جاتی ہے، اور وہ بوڑھا جو آپؐ کو بلا رہا تھا وہ شیطان ابلیس تھا، وہ دونوں آپؐ کو اپنی طرف مائل کررہے تھے، اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ن کی طرف التفات کرتے تو آپؐ کی امت دنیا کو آخرت پر ترجیح دیتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے التفات نہیں کیا ،تب بھی ہمارا یہ حال ہے کہ دنیا پر مرمٹ رہے ہیں، دین سے دور ہورہے ہیں، اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم التفات کرتے تو اللہ جانے کیا حال ہوتا؟ پھر جبرئیل علیہ السلام نے کہا وہ جو جماعت ملی تھی، جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا تھا وہ حضرت ابراہیم ، حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ علیہم السلام تھے۔(۱) ------------------------------ (۱) دلائل النبوۃ للبیہقی ج۲/۳۶۲