معراج کا سفر |
|
صریف الاقلام کہتے ہیں، یہ وہ مقام ہے جہاں اللہ کے مقرر کردہ فرشتے امورِ الہٰیہ کی کتابت کررہے تھے اور احکامِ خداوندی کو لوحِ محفوظ سے نقل کررہے تھے، قضاء وقدر کے قلم مشغولِ کتابت تھے، یہ مقام سدرۃ المنتہیٰ سے اوپر ہے اور بہت بلند ہے، یہاں پر سارے تکوینی امور اور احکام طے ہوتے ہیں، پھر سدرۃ المنتہی پر اترتے ہیں اور سدرۃ سے پھر فرشتوں کے حوالے ہوتے ہیں … گویا یہ مقامِ صریف الاقلام عالم اور کائنات خداوندی کی تدابیر سے متعلق تکوینی احکام کا اور تدابیر الٰہی اور امور کی ہیڈ آفس ہے جہاں کل کائنات کے سارے فیصلے ہوتے ہیں۔ (۱)ستر ہزار حجابات طے کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم عرش تک پہنچے مقامِ صریف الاقلام سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ستر ہزار حجابات طے کرائے گئے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ ان میں ایک حجاب دوسرے حجاب جیسا نہ تھا، اس کے بعد۔۔۔۔۔۔۔۔ فَتَدَلَّی الرَّفْرَفُ لِمُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَیْلَۃَ الْمِعْرَاجِ فَجَلَسَ عَلَیْہِ ثُمَّ رُفِعَ وَدَنَا مِنْ رَبِّہِ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ایک رفرف یعنی سبز مخملی مسند لائی گئی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس پر سوار کیا گیا، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عرشِ معلی تک پہنچے،بارگاہِ قُدْس میں اور مقامِ’’دَنَا فَتَدَلّٰی فَکَانَ قَابَ قَوْسَیْنِ اَوْ اَدْنٰی‘‘میں پہنچے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ وہاں میں نے ایسی بڑی بات دیکھی کہ زبان اس کو بیان نہیں کرسکتی، حضور صلی اللہ علیہ وسلم جب مقامِ قرب میں پہنچے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدۂ نیاز ------------------------------ (۱) سیرۃ مصطفیٰ ج۱/۳۰۴