معراج کا سفر |
|
اس روایت کے الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ دوزخ تو اپنی جگہ پر ہی تھی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اپنی جگہ پر تھے یعنی ساتویں آسمان کے اوپر، اللہ تعالیٰ نے درمیان سے پردے ہٹا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دوزخ کا مشاہدہ کروایا ۔(۱)جنت اور دوزخ اس وقت موجود ہیں آیت ِبالا سے یہ بھی پتہ چل گیا کہ جنت اس وقت بھی موجود ہے جیساکہ جمہور امت کا عقیدہ یہی ہے کہ جنت و دوزخ قیامت کے بعد پیدا نہیں کی جائیںگی بلکہ یہ دونوں مقام اس وقت بھی موجود ہیں۔ اس آیت نے جنت کی جگہ بھی بتلادی کہ وہ ساتویں آسمان کے اوپر عرشِ رحمن کے نیچے ہے ،گویا ساتواں آسمان جنت کی زمین اور عرش رحمن اس کی چھت ہے۔وَسْقْفُہُ عَرْشُ الرَّحْمٰنِ (۲)دوزخ اس وقت کہاں ہے؟ دوزخ اس وقت کہاں ہے؟ اس کا ذکر قرآن کی کسی آیت یا کسی سورت میں صراحۃً نہیں ملتا ،البتہ سورۂ طور کی آیت … وَالْبَحْرِ الْمَسْجُورِ … اور’’ ابلتے ہوئے دریا کی قسم‘‘ سے بعض مفسرین نے یہ مفہوم نکالا ہے کہ دوزخ سمندر کے نیچے زمین کی تہہ میں ہے، جس پر اس وقت کوئی بھاری اورسخت غلاف چڑھا ہوا ہے جو قیامت میں پھٹ جائیگا اور اس کی آگ پھیل کر پورے سمندر کو آگ میں ------------------------------ (۱) نشرالطیب ص۹۴ (۲) معارف القرآن