معراج کا سفر |
|
آٹھواں فائدہ مسجدِ اقصیٰ سے مراد صرف اقصیٰ کی زمین ہے۔ کیونکہ تاریخ سے یہ بات ثابت ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیانی زمانہ میں مسجد کی عمارت منہدم کردی گئی تھی۔ سوال یہ ہوتا ہے کہ جب مسجد نہیں تھی تو وہاں کیوں لے گئے تو اس کا جواب یہ ہے کہ مسجد تو اصل زمین ہی ہوتی ہے، مسجد کی عمارت تو تبعاً مسجد ہوتی ہے۔ اس مسجد سے مراد مسجد کی زمین ہی لی گئی ہے۔ دوسرا سوال یہ ہوتا ہے کہ پھر کفار نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسجد کے بارے میں سوالات کئے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب بھی دیئے، تو جب مسجد نہیں تھی تو یہ سوالات وجوابات کیسے ہوئے؟۔ اس کا جواب یہ ہے کہ منہدم (گری ہوئی) عمارت ہی کی ہیئت وصورت کے بارے میں سوال کیا ہوگا، یا مسجد اقصیٰ کی زمین کے آس پاس لوگوں نے مسجدِ اقصیٰ کے نام سے عمارتیں بنائی تھیں۔ ممکن ہے ان عمارتوں کے بارے میں سوال کیا ہوگا۔نواں فائدہ یہ جملہ ’’اَلَّذِیْ بَارَکْنَا‘‘ کہ ’’ ہم نے اس کے آس پاس کو بابرکت بنایا ہے‘‘ مسجدِاقصیٰ کی تعریف میں بڑھایا ہے۔ جب آس پاس کا علاقہ باوجود مسجد نہ ہونے کے بابرکت تھا، تو مسجد میں کتنی زیادہ برکت ہوگی، مسجد اقصیٰ کے آس پاس دو قسم کی برکتیں ہیں (دینی و دنیوی) دینی برکت دنیاوی برکت سے زیادہ ہے ( دینی اور