معراج کا سفر |
|
کر دوبارہ کھڑا کردیتے، پتھر مارتے اور ہنستے۔ ذرا تصور تو کروکیا منظر ہوگا؟ زیدبن حارثہ صہرچند آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بچانے کی کوشش کرتے ،اور آڑبن کر خود پتھر کھاتے، اسی میں ان کا سر بھی زخمی ہوگیا، اور پاؤں سے بھی خون بہنے لگا۔(۱)دشمن کا دل بھی پسیج گیا دور تک اسی حالت میں آئے، شہر سے باہر نکل کر حضرت زید رضی اللہ عنہ نے خون سے لتھڑے ہوئے جسم کو دھودھا کر صاف کیا، سامنے عتبہ اور شیبہ کا باغ تھا، اس کے قریب ایک درخت کے سایہ میں دم لینے کے لئے بیٹھ گئے۔ حالت ایسی ناگفتہ بہ تھی، اور بے کسی اور مظلومیت کا یہ عالم تھا کہ دشمن کا دل بھی پسیج گیا، نرم پڑگیا، ابھی تک جو دل پتھروں سے زیادہ سخت تھے…… سوچو کیا منظر ہوگا… وہ دل بھی نرم پڑ گئے۔ عتبہ اور شیبہ باغ میں بیٹھے بیٹھے سارا نظارہ دیکھ رہے تھے، ان سے رہا نہ گیا، اپنے غلام عَدَّاس کو بلاکر کہا کہ ایک طبق میں انگور کا خوشہ رکھ کر ان کے پاس لے جاؤ اور ان کی ضیافت کرو، ان سے درخواست کروکہ اس میں سے ضرور کچھ کھائیں، عَدَّاس نے وہ طبق لاکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ کر کھانا شروع کیا۔ عداس حیرت میں پڑگیا، کہنے لگا وَاللّٰہ اِنَّ ہٰذَا الْکَلَامَ مَا یَقُوْلُہُ اَہْلُ ------------------------------ (۱) الروض الانف ج۲/۲۳۱