معراج کا سفر |
|
ابومالک اشجعیؒ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں؛ وہ کہتے ہیں۔ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَا اَسْلَمَ الرَّجُلُ کَانَ اَوَّلُ مَا یُعَلِّمُنَا الصَّلٰوۃَ اَوْقَالَ عَلَّمَہُ الصَّلٰوۃَ(۱) کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ جب کوئی مسلمان ہوتا تو آپ ہمیں نماز سکھاتے، یا فرمایا کہ اس کو نماز سکھاتے حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کَانَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ا یُعَلِّمْنَا التَّشَہُّدَ کَمَا یُعَلِّمُنَا اَلسُّوْرَۃَ مِنَ الْقُرْآنِ۔ کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم جیسے ہمیں قرآن کی سورت سکھاتے تھے ،اسی طرح تشہد بھی سکھاتے تھے۔(۲) نماز پر نقد فائدہ نماز پر بے شمار فائدے ہیں نماز پر نقد فائدہ ہے روزی کی برکت۔ آدمی روزی کے مسئلہ میں کتنا پریشان رہتا ہے، کتنی دوڑ دھوپ کرتا ہے، روزی کی برکت اور روزی کے مسئلہ کے حل میں سب سے بڑا اثرنماز کا ہے، اسی لئے اللہ نے اپنے پیارے نبی ا سے کہا: وَأْمُرْ اَہْلَکَ بِالصَّـلٰوۃِ وَاصْطَبِرْ عَلَیْہَا لَانَسْأَلُکَ رِزْقًا نَحْْنُ نَرْزُقُکَ وَالْعَاقِبَۃُ لِلتَّقْوٰی۔ ------------------------------ (۱) مسند االبزار رقم ۲۷۶۵ (۲) مسلم شریف رقم ۹۲۹، عن ابن عباسؓ، نسائی شریف رقم ۱۱۷۵، عن جابر، ابن ماجہ شریف رقم ۹۰۲، عن جابر