ہے، ہمارے والد صاحب نے اسی کی آمدنی سے ، ہمارا ایک عالی شان مکان بنایا، ہم چاربھائیوں اورتین بہنوں کی شادیاں بھی اسی دکان کی آمدنی سے ہوئیں، بہنیں اپنے اپنے گھروں کو - اپنے شوہروں اور بچوں کے ساتھ خوش ہیں، عید بارات کے موقع پر جب وہ ہمارے گھر آتیں،تو والد صاحب اپنی بیٹیوں ، نواسوںاور نواسیوں کا خوب خیال رکھا کرتے تھے، دو بھائی تقریباً دس سال سے بیرونِ ملک ، اپنی بیویوں اور بچوں کے ساتھ بر سرِ روزگار ہیں۔
ہم دو بھائی اپنے والد صاحب کے ساتھ ، جب سے ہوش سنبھالا کاروبار میں ان کا ہاتھ بٹاتے رہے ، اور ہماری اس دکان کی آمدنی کا یہ حال تھا کہ والد صاحب نے اسی کی بنیاد پر شہر کے اہم مقامات پر تقریباً دس پلاٹ خریدرکھے تھے ، جن کی مالیت تقریباً ایک کروڑ روپئے ہیں، پورا خاندان خوشی ومسرت ، چین وسکون اور امن وامان کی زندگی گذار رہا تھا- کہ یکایک والد صاحب کی طبیعت خراب ہوئی ، اور وہ ہم سب سوگواروں کو روتا، بِلکتااور سسکتا ہوا چھوڑ کر، اِس دنیا سے رخصت ہوگئے۔
ان کی وفات پر بیرون واندرونِ ملک بھائی بہنوں کو خبر کی گئی ، جس پر بہنیں تو بوقتِ جنازہ حاضر ہو گئی تھیں، مگر بیرونِ ملک جو دو بھائی تھے ، وہ حاضر نہ ہوسکے، اور آج تقریباً والد کے انتقال کو پانچ سال کا عرصہ بیت چکا، کاروبار جوں کا توں چل رہا ہے، اب تک میراث کی تقسیم نہیں ہوئی، اب وہ بھائی جو بیرونِ ملک بر سرِ روزگار تھے، اور انہوں نے اپنی کمائی سے اپنی ذاتی پراپرٹی بھی بنالی، اسی طرح بہنیں اپنے شوہروں کے ساتھ تھیں، اور صرف ہم دو بھائیوں نے شب وروز