(۲)مرد کا دوسرا حق… بیوی شوہر کی اطاعت وفرماںبرداری کرے۔
ارشاد ِ خداوندی ہے: {فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ} ۔ ’’ پس جو نیک ہیں وہ فرمانبرداری کرنے والی ہیں۔‘‘ (سورۂ نساء:۳۴)
(۳) تیسرا حق…مر د کی عزت وناموس اور رازوں کی حفاظت کرے۔
ارشاد ہے: {حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ} ۔ ’’یعنی وہ رازوں کی حفاظت کرنے والی۔‘‘ (سورۂ نساء:۳۴)
اور ہر اُس چیز کی حفاظت کرنے والی ہیں، جو شوہر کی غیر موجودگی میں بطورِ امانت عورت کے پاس رہے، (جس میں نسب، آبرو، مال اور راز وغیرہ ، نیز عفت وپاک دامنی کی حفاظت داخل وشامل ہے)۔
ارشادِ نبوی ہے: ’’ خَیْرُ النِّسَآئِ اِمْرَأَۃٌ إِذَا نَظَرْتَ إِلَیْہَا سَرَّتْکَ ، وَإِذَا أَمَرْتَہَا أَطَاعَتْکَ ، وَإِذَا غِبْتَ عَنْہَا حَفِظَتْکَ فِيْ مَالِکَ وَنَفْسِہَا ‘‘ ۔
(۴) چوتھا حق،’’حقِ طلاق‘‘ہے۔
ارشادِ خدا وندی ہے: {بِیَدِہٖ عُقْدَۃُ النِّکَاحِ} ۔ ’’نکاح کی گرہ شوہر کے ہاتھ میں ہے۔‘‘ (سورۂ بقرہ:۲۳۷)
حاصلِ کلام یہ کہ، …مرد کو ناگزیر حالا ت میں طلاق کا اختیار دیا گیا ہے۔
صابر : حضرت مفتی صاحب !شکریہ ! میں ضرور بالضرور اپنی بچی کو اس کے شوہر کے حقوق کی ادائیگی کی تاکید کروں گا۔