بہنوئی عادل نہ اپنی بیوی کا نفقہ ادا کرتا ہے ، اور نہ ہی اس کی ضرورتوں کا خیال رکھتا ہے، بلکہ جب کبھی میری بہن اپنی ضرورتوں کے لیے اس سے روپیہ پیسہ مانگتی ہے، تو یہ اسے زدو کوب کرتا ہے، طلاق کی دھمکی دیتا ہے، اور یوں کہتا ہے کہ تیرا باپ بہت کچھ چھوڑ کر مر گیا، جا اپنی ماں اور بھائیوں سے اپنی ضرورتوں کے لیے پیسے لے آ، اتنا ہی نہیں! بلکہ میری اس بہن سے پورا گھر خدمت لیتا ہے، کیا ساس تو کیا خسر، کیا دیور تو کیا نند، ہر کوئی اسے آرڈر (Order)کرتا ہے، اور ان کے آرڈر کو پورا کرنا فرض ہوتا ہے۔
مفتی صاحب! آپ میرے بہنوئی کو بتائیے کہ:
بیوی کے شوہر کے ذمہ کیا کیا حقوق ہیں؟
اور گھر میں کن کن لوگوں کی خدمت اس کے ذمہ واجب ہے؟
(۳) مفتی حامد صاحب(بہنوئی سے مخاطب ہوکر):
عادل صاحب! آپ کا اپنی اہلیہ محترمہ کو زد وکوب کرنا، طلاق کی دھمکی دینا، اس سے پیسوں کا مطالبہ کرنا، اور نفقہ ادانہ کرنا،اس کی ضروریات کا خیال نہ رکھنا، نہایت ہی ناروا، اور سنگین جرم ہے،کیوں کہ شریعت نے عورتوں کے یہ حقوق بیان کیے ہیں:
(۱)میراث: جس کی تصریح ارشاد باری تعالیٰ :{یُوْصِیْکُمُ اللّٰہُ فِيٓ أَوْلادِکُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ}میں کی گئی ہے۔
(۲)مہر: جو نکاح کی صورت میں شوہر سے وصول کیا جاتا ہے ، مہر کا ادا کرنا