آپ کی اسی فکر کے احتِرام میں نظماء وفضلائے مراکز - ’’دار الافتاء‘‘ سے رُجوع کرکے، اُس کے پیش کردہ مکالموں کی نقول حاصل کرتے ہیں، اور اپنے اپنے علاقوں کے جلسوں میں انہیں پیش کرتے ہیں، اس لیے ناظمِ تعلیمات ومعتمد جامعہ، محترم مولانا حذیفہ صاحب وستانوی زید مجدہٗ وفضلہٗ نے فرمایا کہ بہتر ہے یہ تمام مکالمات کتابی شکل میں آجائیں، تاکہ طالبین کے لیے اُن کا حصول آسان ہو، اور اُن کی اِفادیت بھی عام ہوجائے۔آپ محترم کے اسی ارشاد کی تعمیل میں عزیزم مفتی عبد المتین سلمہٗ نے ان تمام مکالمات کو جمع فرمایا، اور بڑی خوش اسلوبی کے ساتھ انہیں کتابی شکل دی، فزادہ اللّٰہ علمًا وشرفًا!
اس کتاب میں گیارہ مکالمے بعنوان؛
(۱)اصولِ حفظانِ صحت ومال کی خلاف ورزی، (۲)نقصان در عقدِ شرکت، (۳)علومِ دینیہ وعصریہ، (۴)حقوق العباد، (۵) مشترکہ کاروبار کا جھگڑا اور اُس کا حل، (۶)کیسے حاصل ہو زندگی کا سکون؟ (۷) سود کی تباہ کاریاں، (۸) معاشرے میں پنپتے جرائم اور اُن کا انسِداد،[ قسط اول]، (۹) معاشرے میں پنپتے جرائم اور اُن کا انسِداد،[ قسط دوم]، (۱۰) ٹوکن دے کر زمین کی خرید وفروخت، (۱۱) شخصی و مذہبی آزادی اور معاملات کی صفائی۔
… موجود ہیں، جن کی افادیت واہمیت ، ان کے عناوین ہی سے معلوم ہوجاتی ہے۔
اللہ پاک سے سے دعاگو ہوں کہ وہ اس حقیر خدمتِ دین کو قبول فرماکر، اپنی رضا نصیب فرمائے، اور آخرت میں اِسے اپنی نجات کا ذریعہ بنائے۔ آمین!
وصلی اللّٰہ تعالیٰ علی سیدنا وحبیبنا وشفیعنا محمد وعلی آلہ وصحبہ وسلم ! والحمد للّٰہ رب العالمین !
///
محمد جعفر ملی رحمانی
۲۰؍صفر المظفر ۱۴۳۸ھ