(۵) ان کے لیے دعا کی جائے، ارشاد ِربانی ہے:
{رَبِّ اجْعَلْنِيْ مُقِیْمَ الصَّلٰوۃِ وَمِنْ ذُرِّیَّتِيْ رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَآئَ} ۔
(سورۂ ابراہیم :۴۰)
(۶) بوقتِ مرگ نیکیوں کی وصیت کریں، ارشاد ہے:
{إِذْ قَالَ لِبَنِیْہِ مَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ بَّعْدِيْ ، قَالُوْا نَعْبُدُ إِلٰہَکَ وَإِلٰہَ اٰبٰآئِکَ ۔۔۔۔} ۔ (سورۂ بقرہ :۱۳۳)
(۷) نماز، روزوں کا حکم کریں، ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے:
{وَکَانَ یَأْمُرُ أَہْلَہٗ بِالصَّلٰوۃِ وَالزَّکٰوۃِ} ۔ (سورۂ مریم : ۵۵)
اسی طرح ارشاد پاک صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
’’ مُرُوْا أَوْلادَکُمْ بِالصَّلٰوۃِ إِذَا بَلَغَ سَبْعَ سِنِیْنَ ، وَإِذَا بَلَغَ عَشَرَ سِنِیْنَ فَاضْرِبُوْہُ عَلَیْہَا ‘‘ ۔ (سنن أبي داود :ص/۷۰)
(۸)ان کے ساتھ عزت وشفقت سے پیش آئیں، اور ان کو حسنِ ادب سے آراستہ کریں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے:
’’ أَکْرِمُوْا أَوْلادَکُمْ وَأَحْسِنُوْا أَدَبَہُمْ ‘‘ ۔
جاوید:جزاکم اللہ مفتی صاحب ! میں ضرور بالضرور تعلیماتِ اسلامی پر عمل کروں گا، اور اپنی اولاد کے حقوق کو ادا کروں گا۔