ترقی کے لیے حوصلوں اورہمتوں کی ضرورت ہو اکرتی ہے ،اورزندگی میں اس طرح کے تلخ تجربات سے ہم کنار ہونا زندہ دلوں کا خاص وصف ہے، اور آپ کو معلوم ہے کہ زندگی نفع ونقصان ،میٹھے او رکڑوے ،اچھے اور برے سے ہی تعبیر ہے، اورمسلمان کا تواس بات پر ایمان ہے ،کہ تقدیراچھی ہو یا بری اللہ ہی کی جانب سے ہے۔
’’ وَالْقَدْرِ خَیْرِہٖ وَشَرِّہٖ وَحُلْوِہٖ وَمُرِّہٖ مِنَ اللّٰہِ تَعَالَی ‘‘ ۔
اگر اس مختصر سی زندگی میں اپنے اور اپنے بچوں کے لیے کچھ حاصل کرنا ہے ،تو اس طرح کے شیطانی وسوسوں، اور برے خیالا ت کو تین طلاق دے کر، ہمت وحوصلے کا لبادہ اوڑھنا ضروری ہے۔
حامد:خالد آپ کی اِن باتوں سے میری نا امیدی- اُمید میں ،بزدلی ہمت میں تبدیل ہوگئی ،اوراب میں اپنے اندر کچھ کر گزرنے کا حوصلہ پاتاہوں،اس لیے آئیے! ہم دونوں پورے حوصلے اور عزم کے ساتھ دستِ شرکت بڑھاکر ایک معاہدہ کرتے ہیں،کہ دس لاکھ میرے، اور دس لاکھ آپ کے ملا کر،ہم دونوں اس کاروبار کوشروع کریںگے، مگر اس شرط کے ساتھ کہ میں نقصان میں شریک نہیں رہوںگا۔
(پھرخالد اور حامددونوں آپس میں ایک فارم (Farm)پر دستخط کرتے ہیں۔)
حامد( خالد سے ): ہمارے اِس معاہدے پر اللہ گواہ ہے۔
{وَاللّٰہُ عَلَی مَا نَقُوْلُ وَکِیْل}