ہوا ، اور اس کی شادی نہیں کی گئی، پھر وہ کسی گناہ کا ارتکاب کرلے، تو اس کا گناہ اس کے باپ کے سر ہوگا۔‘‘ (بیہقي)
آج کے اِس ترقی یافتہ دور میں موبائل فون ، انٹرنیٹ ، کیبل ٹی وی نے ہر گھر میں ڈیرہ ڈال رکھا ہے، جس سے نوجوان نسل میں فحاشی ، عریانیت اور عصمت دری وبے حیائی بڑے زوروں پر منتقل ہورہی ہے، حکومتیں اس کے خلاف قوانین بنارہی ہیں، اس کے باوجود بے ہودگی اور غیر انسانی وغیر اخلاقی حرکتوں کا یہ سیلاب تھمتا دکھائی نہیں دیتا، ایسے حالات میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ بچوں کو اچھے اخلاق کی تعلیم دینا، اور ان کی اچھی تربیت کرنا والدین کے حق میں محض مستحب نہیں، بلکہ فرض ہے، جس کے لیے والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو اخلاقی درس دیا کریں، اچھے لوگوں کی صحبت اختیار کرنے کا حکم دیں، اور ان کی حرکات وسکنات پر پوری نظر رکھیں!
اگر والدین اولاد کے اِن حقوق میں کوتاہی کرتے ہیں، تو یہی اولاد ان کے لیے وبالِ جان بن جاتی ہے ، اور پھر والدین اپنی اولاد کی نافرمانی، اور اُن کی طرف سے پہنچنے والی تکلیفوں کا رونا روتے پھرتے ہیں، اور یہ نہیں سوچتے کہ در اصل یہ نتیجہ ہے- اولاد کے حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی وغفلت کا۔
اگر والدین اپنے بچوں کو اسلامی اصولِ تعلیم وتربیت کے مطابق، تعلیم وتربیت دیں، تو ان سے اِن جرائم کا صُدور نہیں ہوسکتا، جن کا ہم نے اور آپ نے، اِس ’’اسلامی عدالت‘‘ پروگرام میں مشاہدہ کیا۔
OoOoOoOoOoO