اسم زمان ،اسم مکان کی ابنیہ
متن
أَسمَاء الزَّمَان وَالْمَكَان مِمَّا مضارعه مَفْتُوحُ الْعين أَو مضمومُها وَمن المنقوص على مَفعَل نَحْو مشرب ومقتل ومرمىً وَمن مكسورها والمثالُ على مَفعِل نَحْو مَضرِبٌ وموعِد وَجَاء المَنسِك والمَجزِر والمَنبِت والمطلع والمشرق وَالْمغْرب والمَفرِق والمَسقِطُ والمَسِكن والمَرفِق وَالْمَسْجِد والمَنخروَأما مِنخَر ففرع كمِنتِنٍ وَلَا غَيرُهمَا وَنَحْو المَظِنَّة والمقبُرة فتحا وضما لَيْسَ بِقِيَاس وَمَا عداهُ فعلى لفظ الْمَفْعُول۔
شرح
اسم زمان وہ اسم ہےجو کسی زمانہ میں فعل کے وقوع پر دلالت کرے اور اسم مکان وہ اسم ہے جو کسی مکان میں فعل کے وقوع پر دلالت کرے۔مصنف رحمہ اللہ نے اسم زمان اور اسم مکان کے باب میں تین قواعد اور چند فوائد ذکر فرمائے ہیں ،تین قواعد میں سے دو ثلاثی مجرد اور ایک غیر ثلاثی کے متعلق ہے ۔تین قواعد یہ ہیں :
١۔ مضارع اگر غیر یفعِل ہو ،نیز اگر باب ناقصوں کا ہو چاہے جس باب سے بھی ہو تو اسم زمان ومکان مفعَل کے وزن پر آئیں گے جیسے مشرَب مقتَل اور مرمَی ً۔
٢۔مثال مطلقاً اور مضارع اگریفعِل کے وزن پر ہو توان کا اسم زمان و مکان مفعِل کے وزن پر آئے۔ گا جیسے مضرب اور موعِد۔
٣۔ غیر ثلاثی سے یہ دونوں مطلقاً اسی باب کے اسم مفعول کے وزن پر آئیں گے ۔مطلقًا سے مراد یہ ہے کہ خواہ ثلاثی مزید ہے یا رباعی مزید ہو ۔