میں شرکت کر سکتا ہے تو باب مفاعلہ پر لے جانے کے بعد اس کو متعدی بدو مفعول نہیں لائیں گے بلکہ بیک مفعول ہی رہنے دیں گے ۔
٢۔ بمعنی فعَّل :جیسے ضاعفت بمعنی ضعف۔
٣۔ بمعنی فعل :جیسے سافرت بمعنی سفر۔
متن
وتفاعل لمشاركة أَمريْن فَصَاعِدًا فِي اصله صَرِيحًا نَحْو تشارَكا وَمِن ثمَّ نقَص مَفْعُولاً عَن فَاعَل ولِيدلّ على أَن الْفَاعِلَ أظهرُ أَن أَصلَه حَاصِلٌ لَهُ وَهُوَ مُنْتَفٍ نَحْو تجاهَل وتغَافل وَبِمَعْنى فعَل نَحْو توانيت ومطاوِعُ فَاعَل نَحْو باعدته فتباعد۔
خاصیات بابِ تفاعل
اس کے کل چار خواص ہیں:
١۔ صراحتا ًاصل فعل میں دو امروں کی شرکت کے لیے آتا ہے یعنی مصدر میں دو امر صراحتا شریک ہیں جیسے تشارکا ان دونوں نے شرکت کی ۔یہی وجہ ہے کہ اگر اس کو فاعل سے بنائیں تو فاعل سے مفعول کو کم کردیتا ہے کیونکہ فاعل میں دوسرے امر کی نسبت مصدر کے ساتھ ضمنا ًتھی اور اس میں صرحتا ًہے ۔
٢۔تخییل :یعنی فاعل کا ظاہر کرنا کہ اصل فعل اس کو حاصل ہے حالانکہ ایسا نہ ہو ۔جیسے تجاہل اس نے جہالت کو ظاہر کیا ۔
٣۔بمعنی فعل۔