بھی آئی ہے جیسے عبْلة سے عِبال اور کمشة سے کِماش اور فِعلة کی جمع تکسیر فِعَل وزن پر بھی آئی ہے جیسے عِلجة سے عِلج ۔
فائدہ ۔ ابن حاجب رحمہ اللہ نے تو مؤنث مقرون بالتاء کی جمع تکسیر کو صرف دو اوزان میں منحصر مانا ہے۔ ١۔ فعلة ٢۔ فِعلة لیکن سیبویہ نے یہ قاعدہ ذکر کیا ہے کہ جس صفت کا مذکر فَعَل وزن پر ہو اور اس کی جمع تکسیر فِعال وزن پر آئے تو اس کی مؤنث کی جمع تکسیر بھی فِعال وزن پر آئے گی اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مصنف کا صرف دواوزان میں انحصار کرنا درست نہیں ہے ۔واللہ اعلم
ثلاثی مزید اسمی کی جمع
قولہ ۔ وما زیادته مدة ثالثة الاسم ۔۔۔
ش: جمع کی ابحاث میں ابھی تک مصنف رحمہ اللہ نے ثلاثی مجرد کی جمع کو تفصیل سے بیان کیا ہے ثلاثی مجرد چاہے اسم ہو یا صفت۔ مذکر ہو یا مؤنث ۔ اب ثلاثی مزید کی جمع کا بیان شروع ہورہا ہے پھر ثلاثی مزید میں زیادتی کبھی تو حروف مدہ سے ہوتی ہے اور کبھی اس کے علاوہ سے مصنف نے حروف مدہ کی زیادتی کو غیر مدہ والی زیادتی پر مقدم ذکرکیا ہے نیز ثلاثی مزید کی جن جموع کو ذکر کرنے لگے ہیں ان کا تعلق اسم سے ہے آگے ان کی تفصیل ہے ۔
قولہ ۔ نحو زمان علی أزمنة غالبا ۔۔
ش:یہاں سے ثلاثی مزید کی جمع تکسیر کے اوزان شروع ہورہے ہیں ہماری مراد ثلاثی مزید سے وہ ثلاثی مزید ہے جو اسم میں ہو مذکر ہو اورجس میں زیادتی کسی حرف مدہ سے کی گئی ہو آگے احکام دیکھئے ۔