صحیح اور معتل کی ابنیہ کا بیان
متن:
وتنقسم إِلَى صَحِيح ومعتلّ فالمعتلّ مَا فِيهِ حرف عِلّة وَالصَّحِيحُ بِخِلَافِهِ فالمعتلّ بِالْفَاءِ مِثَالٌ وبالعين أجوفٌ وَذُو الثَّلَاثَة وباللام مَنْقُوصٌ وَذُو الْأَرْبَعَة وبالفاء وَالْعين أَو بِالْعينِ وَاللَّام لفيفٌ مقرون وبالفاء وَاللَّام لفيفٌ مفروق ۔
شرح:
مصنف رحمہ اللہ نے شروع میں عددِحروف کے اعتبار سے ابنیہ کی تقسیم ذکر کی تھی اب حروف اصلی کے لحاظ سے تقسیم بیان کرنے لگے ہیں ابنیہ خواہ اصولی ہوں یا فروعی اولا ً ان کی دو قسمیں ہیں :
صحیح : جس کے حروف اصلی میں کوئی حرف علت نہ ہو لھذا مہموز اور مضاعف بھی اس میں داخل ہوجائیں گے ۔کما تشیر العبارة ''بخلافھا''۔
معتل : جس کے حروف اصلیہ میں کوئی حرف علت موجود ہو۔ ابن حاجب نے معتل کی پانچ اقسام بیان کی ہیں
١۔ متعل بالفاء :جیسے وعد یسر۔
٢۔ معتل بالعین :اس کو اجوف اور ذو الثلالة بھی کہتے ہیں جیسے قال ،باع۔
٣۔ معتل باللا م : اس کو ناقص اور ذوالاربعة بھی کہتے ہیں جیسے دعا ،رمی۔
٤۔معتل بالفاء والعین یا بالعین واللام :اس کو لفیف مقرون کہتے ہیں جیسے ویل، طی ۔