وَفعَّل للتكثير غَالِبا نَحْو غلّقتُ وَقطّعتُ وجوّلت وطوّفت وَمَوّتَ المَالُ أَو للتعدية نَحْو فرَّحته وَمِنْه فسَّقتُه وللسلبِ نَحْو جلَّدت الْبَعِير وقرَّدتُه وَبِمَعْنى فعَل نَحْو زِلتُه وزيَّلتُه۔
خاصیات باب فعَّل
مصنف نے فعل کے ٤ خواص بیان کیے ہیں :
١۔ تکثیر :مفعول کی تکثیر مراد ہونا جیسے غلَّقْتُ الابوابَ ۔میں نے بہت زیادہ دروازے بند کیے یا بہت بار بند کیے ۔قطَّعْت، میں نے بہت زیادہ ٹکڑے کیے جولت بہت زیادہ گھوما۔موَّتَ المالُ اونٹ بہت زیادہ مر گئے ۔ وغیرہ
٢ ۔تعدیہ :جیسے فرَّحتُہ میں نے اس کو خوش کردیا ۔
ابن حاجب کہتے ہیں کہ فَسَّقتہ بھی اسی سے ہے اس صورت میں معنی ہو گا میں نے اس کو فاسق بنادیا لیکن دوسرے صرفی حضرات نے اس کو مستقل قسم بنایا ہے جس کا نام نسبت رکھا ہے یعنی مفعول کواصل فعل کی طرف منسوب کرنا اس صورت میں فسقتہ کا ترجمہ ہوگا میں نے اسے فسق کی طرف منسوب کیا ۔
٣۔ سلب :جیسے جلَّدتُّ البَعِیر ۔ میں نے اونٹ کی کھال اتاری قرَّدتُّہ میں نے اس سے چچڑیاں دور کی ۔
٤۔ بمنی فعل :جیسے زیلتہ بمعنی زلتہ۔
متن