لمكرُمة ومعُونة وَمن غَيره جَاءَ على زنة الْمَفْعُول كمُخرَج ومستخرِج وَكَذَلِكَ الْبَاقِي وَأما مَا جَاءَ على مفعول كالميسور والمعسور والمجلود والمفتون فقليلٌ وفاعلة كالْعَافِيَة وَالْعَاقبَة والباقية والكاذبة أقلُّ وَنَحْو دحرج على دحرجة ودِحراج بِالْكَسْرِ وَنَحْو زلزل على زِلزال بِالْفَتْح وَالْكَسْر۔
مصدر میمی کی ابنیہ
مصدر ہی کی ایک خاص قسم مصدر میمی ہے یہاں سے اس کا بیان شروع ہو رہا ہے خلاصہ کلام یہ ہے کہ مصدرمیمی دو اوزان پر آتاہے:
١۔ ثلاثی مجرد میں مفْعَل وزن پر آتا ہے جیسے مشرب وغیرہ ۔
سوال ۔ آپ نے فرمایا کہ ثلاثی مجرد میں مصدرمیمی مفعَل وزن پر آتا ہے حالانکہ ثلاثی مجرد میں مفعُل وزن پر بھی آیا ہے جیسے مکرُم۔
جواب۔ یہ دو لفظ ایک مکرُم اور دوسرا معوُن دونوں نادر ہیں حتی کہ فراء نے ان کے مصدر ہونے کا انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ مکرُمة اور معونة جمع ہیں ۔
٢۔ غیر ثلاثی مجرد چاہے ثلاثی مزید ہو،یا رباعی ،اور رباعی عام ہے چاہے مزید ہو یا مجرد ان کا مصدر میمی اسی باب کے اسم مفعول کے وزن پر آتا ہے جیسے مخرج وغیرہ ۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مصدرمیمی مفعول کے وزن پر بھی آیا ہے مگر قلیل ہے اور فاعلة کے وزن پر بھی آیا ہے مگر مفعول سے بھی اقل ہے ۔
قولہ ۔نحو دحرج علی دحرجة ودحراج ۔۔۔
ش: یہاں سے رباعی کے دو قاعدوں کا ذکر ہے ۔