وجہ سے محذوف واپس نہیں لوٹایا جائے گا۔جیسے میّت ٍھارٍ اور ناس ٍ ۔اصل میں یہ میِّت ھائر اور أناس تھے پھر ان میں تخفیف کی غرض سے حذف واقع ہوا اور یہ تخفیف والی علت حالت تصغیر میں بھی باقی ہے لھذا ان کی تصغیر مُیَیت ھُوَیر اور نُوَیس آئے گی اور رد واقع نہیں ہوگا۔
قولہ :وأِذا ولی یاء التصغیر واو ۔۔۔جدیل قلیل۔
مسئلہ نمبر٦:
پانچویں اصول سے متعلق ہے جہاں تصغیر کیوجہ سے سببِ قلب عارض آجائے ۔ عبار ت کا مطلب یہ ہے کہ جب یاء تصغیر کے بعد واؤ آجائے یا ایسا الف آجائے جو واؤ یا یاء سے بدل کر آیا ہو یا الف زائد متصلاً واقع ہواور اس طرح واقع ہو کہ فعیل وزن میں لام کلمہ کے مقابلہ میں اور فعیعل وزن میں عین کلمہ کے مقابلہ میں ہو نیز فعیل وزن میں لام کے بعد کوئی حرف نہ ہو اور فعیعل میں ایک حرف ہوتو اس صورت میں اس واؤ یا الف کو یاء سے بدلتے ہیں ۔
یہی حکم اس ہمزہ کا ہے جو واؤ یا یاء سے بدل کر آئی ہو اور اس الف زائدہ کے بعد واقع ہو جو یاء تصغیر کے بعد متصلا واقع ہے تو ایسی ہمزہ کو بھی یاء سے بدلیں گے ۔
فائدہ۔ رضی نے لکھا ہے کہ ہمزہ جو ایسے الف سے بدل کر آئی ہو جو واؤ یا یاء سے بدل کر آیا ہے۔
مصنف رحمہ اللہ نے تین مثالیں پیش کی ہیں ایک واؤ کی دوسر ی الف متقلبہ کی اور تیسر الف زائدہ کی ۔
پہلی مثال ۔ عُرَیَّة ۔یہ اس صورت کی مثال ہے جب یاء تصغیر کے بعد واؤ ملے عریة اصل میں عُرَیوَة تھا جو تصغیر ہے عُرْوَة کی قویل قانون کے تحت عریة ہو گیا۔