گیاپھر کلمہ کو واوی میں ضمہ دیا گیا تاکہ اس کے واوی ہونے پر دلالت کرے اور یائی میں فاء کلمہ کو کسرہ دی گئی تاکہ یائی ہونے پر دلالت کرے ۔
باقی رہی پہلی بات تو وہ لفظا ًاور معنیً دونوں طرح درست نہیں لفظاً تو اس وجہ سے درست نہیں کہ ایک باب سے دوسرے باب کی طرف انتقال لازم آتا ہے اور معنیً اس وجہ سے درست نہیں کہ ابواب کے معانی میں اختلاف ہے تو لفظ بدلنے سے معنی پر بھی فرق پڑے گا۔
سوال ۔اگر ضمہ واوی پر دلادت کرنے کے لیے دی گئی ہے تو خِفت ُ میں کسرہ کیوں دی گئی ہے حالانکہ یہ بھی واوی ہے ۔
جواب ۔خِفتُ میں کسرہ اس لیے دی گئی تاکہ معلوم ہوجائے کہ یہ باب فعِل سے ہے اس صورت میں اگرچہ واوی اور یائی میں فرق تو نہیں ہوسکتا مگر باب معلوم ہوجاتا ہے جس کا پہچاننا واوی اور یائی کے فرق سے زیادہ اہم ہے کیونکہ واوی اور یائی کا فرق مضارع سے بھی معلوم ہوجائے گا۔
متن
وأفعَل للتعدية غَالِباً نَحْوُ أجلستُه وللتعريض نَحْو أبَعْتُه ولصيرورتِه كَذَا نَحْو أغدَّ الْبَعِير وَمِنْه أحصَد الزَّرْع ولوجودِه على صفةٍ نَحْو أحمدتُه وأبخلتُه وللسلب نَحْو أشكيتُه وَبِمَعْنى فعَل نَحْو قلتُه وأَقلتُه۔
خاصیات باب افعال
ابن حاجب نے أفعل کے ٦ خواص گنوائے ہیں: