وانفعل لَازمٌ مُطَاوعُ فعَل نَحْو كَسرته فانكسر وَقد جَاءَ مُطَاوعُ افْعَل ںحو اسفقته فانسفق وأزعجتُه فانزَعَج قَلِيلاً وَيُخْتَصُّ بالعلاجِ والتأثيرِ وَمِن ثمَّ قيل انْعَدم خطأٌ۔
خاصیات باب انفعال
باب انفعال صرف لازم استعمال ہوتا ہے اور اغلب اس میں یہ ہے کہ فعل کا مطاوع ہوتا ہے بشرطیکہ فعل افعال ظاہر ہ سے ہو جیسے کسرتُہ فانکسَر میں اس کو توڑا تو وہ ٹوٹ گیا اور کبھی کبھی افعل کے بھی مطاوع ہوتا ہے جیسے اَسفقْتُہ فانْسَفَق ۔میں دروازہ بند کیا تو وہ بند ہوگیا اور جیسے أزعَجْتُہ فانْزعج میں اسے اکھاڑا تو وہ اکھڑ گیا لیکن افعل کا مطاوع بہت کم آتا ہے ۔
باب انفعال افعال ظاہرہ اور ظاہری تاثیر کے ساتھ خاص ہے اسی بنا پر کہا گیا ہے کہ لفظ انعدم استعمال کرنا خطاہے کیونکہ نہ یہ افعال ظاہرہ کے ساتھ مختص ہے اور نہ ہی اس میں تاثیر والا معنی پایا جاتا ہے ۔
متن
وافتعل للمطاوعةِ غَالِبا نَحْو غمَمتُه فَاغْتَمَّ وللاتخاذ نَحْو اشتوٰى وللمفاعلةِ نَحْواجتَوَروا واختصموا وللتصرف نَحْو اكْتسَبوا۔
خاصیات باب افتعال
باب افتعال کے چار خواص ہیں یعنی چارمعانی میں استعمال ہوتاہے ۔
١۔ مطاوعت :جیسے غممتہ فاغتم میں نے اس کو غم میں ڈالا تو وہ غم پڑگیا۔
٢۔ اتخاذ :جیسے اشتوی ،اس نے گوشت بھونا۔