٥۔ تفَعَّل باب کا مصدر تفَعّل اور تِفِعَّا ل وزن پر آتا ہے جیسے تکرَّماًسے تکرُّماً ور تِمِلَّلاق۔
فائدہ:
١۔ ہر باب جس کی ماضی کے اول میں ت ہو تواس کا مصدر بنانے کا طریقہ یہ ہے ماضی کے ماقبل آخر کو ضمہ کی حرکت دے دی جائے جیسے تکَرَّم سے تکَرُّما ً اور تقابَل سے تقابُلا۔تدحرج سے تدحرجا۔
٢۔ہر باب جس کے اول میں ہمزہ وصلی قیاسی ہو اس کا مصدر بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ ماضی کے تیسرے حرف کو کسرہ دے دیں۔اور ماقبل آخر میں الف بڑھا دیں جیسے اقتدر سے اقتدار۔استخرج سے استخراجاً۔
قولہ:ونحو التَّردَاد والتَّجْوَال ۔۔
ش:رضی کے مطابق اس کا مطلب یہ ہے کہ جب ثلاثی کے مصدر سے مبالغہ کا ارادہ ہو تو اس کو تفعال کے وزن پر کردو جیسے ترداد وغیرہ ۔ پھر یہ باب باوجود کثیر الاستعمال ہونے کے قیاسی نہیں ہے ۔ اسی طرح فعیلی وزن بھی مبالغہ کے لیے آتا ہے مگر قیاسی نہیں ہے جیسے حِثِّیثٰی تحاثّ میں مبالغہ ہے۔رِمِّیا ترامی میں مبالغہ ہے ۔
متن
وَيَجِيء الْمصدر من الثلاثي الْمُجَرّد أَيْضا على مَفعَلٍ قِيَاساً مطردًا كمقتل ومضرب وَأما مَكرُمٌ ومعْوُنٌ وَلَا غَيرهمَا فنادران حَتَّى جَعلهمَا الْفراء جمعا