جواب ۔ مصنف فرماتے ہیں کہ اگرچہ احوص اسم ہے لیکن وصفیت اصلیہ کی وجہ سے اس کی جمع حو ص لائی گئی کیونکہ احوص اصل میں صفت ہے جس کی آنکھوں کے کنارے تنگ ہوں اسے احوص کہتے ہیں تو وصف اصلی کی کچھ بو اس میں پائی جاتی تھی اس لیے یہ جمع لائی گئی،
٢۔ أفعل صفتی ۔
أفعل صفتی کی جمع دو اوزان پر آتی ہے:
١۔ فَعلان جیسے احمر سے حمران۔
٢۔ فُعل جیسے احمر سے حُمْر لیکن احمرون نہیں کہا جائے گا تاکہ أفعل التفضیل سے جدا رہے اور نہ ہی حمراوات کہا جائے گا کیونکہ یہ احمرون کی فرع ہے جب اصل منع ہے تو فرع بھی منع ہے۔
سوال۔ أخضر أفعل صفتی ہے اس کے باوجود اس کی جمع خضراوات لائی گئی ہے جیسا کہ حدیث میں آتا ہے لیس فی الخضراوات صدقة ۔
جواب أخضر کی جمع الف تاء کے ساتھ اسمیت کے غلبہ کی وجہ سے لائی گئی ہے ۔
٣۔ أفعل التفضیل
اس کی جمع تکسیر أفاعل وزن پر اور جمع سالم أفعلون یا أفعلین بحسب الاعراب لائی جاتی ہے جیسے الافضل سے أالافاضل اور الأفضلون ۔
فعلان اسمی اور صفتی کی جمع تکسیر
قولہ : فعلان الاسم نحو شیطان ۔۔