حُجُرات وكِسِراتٍ والمضاعفُ سَاكنٌ فِي الْجَمِيع وَأما الصِّفَات فبالإسكانِ وَقَالُوا لَجَباتٌ ورَبعاتٌ لِلَمح اسميةٍ أَصْلِيَّة وَحُكمُ نَحْوُ أَرضٍ وَأهلٍ وعرس وعِير كَذَلِك وَبَاب سنة جَاءَ فِيهِ سِنُون وقِلون وثُبون وقلون وسنوات وعِضوات وثباتٌ وهناتٌ وَجَاء آمٍ كآكُمٍ ۔
جمع مؤنث سالم کے احکام
جمع مؤنث سالم کے بعض احکام کو مصنف رحمہ اللہ نے کافیہ میں ذکر نہیں کیا تھا کیونکہ وہ بناء کلمہ سے متعلق تھے یہاں سے ان کا بیان شروع ہورہا ہے ۔
یہ احکامات جمع مؤنث ثلاثی کے عین کلمہ سے متعلق ہیں ۔
١۔ فَعْلَة ۔ اس میں تفصیل ہے کہ فعلة صحیح سے ہو گا ناقص سے ہو گا یا اجوف سے، اگر صحیح یا ناقص سے ہوا تو جمع میں عین کلمہ کوفتح دیں گے ۔ صحیح کی مثال جیسے تمرة میں تمرات ۔ ناقص کی مثال جیسے زکوة میں زکوَات اور ظَبْیَة میں ظَبیات ۔
سوال ۔ فَعلة میں جمع مؤنث سالم ساکن العین بھی واقع ہے جیسے شاعر کے اس شعر میں ۔
وَحُمِّلتْ زَفْرات الضحی فأطلقتُھا۔ ۔ومالی بزفرات العشیّ یدان
یہاں زفرۃ کی جمع زفرات لائی گئی ہے ۔
جواب ۔ یہ ضرورت شعری کی بناء پر ہے ورنہ اصل ساکن العین ہی ہے اور اگر فعلة اجوف سے ہو تو جمع میں عین کلمہ ساکن ہو گا چاہے اجوف واوی ہو یا اجوف یائی جیسے جوْرات ،بَیضات۔
قبیلہ ہذیل اجوف واوی اور صحیح میں کوئی فرق نہیں کرتا اور اجوف میں بھی عین کلمہ کو فتح دیتا ہے ۔