٣۔ بمعنی تفاعل: جیسے اجتور بمعنی تجاور۔
٤۔ تصرف :یعنی ماخذ کے حصول میں محنت کرنا جیسے اکتسب اس نے کسب میں محنت کی ۔
متن
استفعل للسؤال غَالِباً إِمَّا صَرِيحًا نَحْو استكْتَبْتُه أَو تَقْديرا نَحْو استخرجته وللتحوُّل نَحْو استحجر الطين و (إِنَّ البُغَاثَ بأرضِنا تَسْتَنْسِر )وَبِمَعْنى فعَل نَحْو قر وَاسْتقر۔
خاصیات باب استفعال
استفعال باب کے تین خواص ہیں :
١۔ اکثر سوال کیلیے آتا ہے خواہ سوال صراحتاً ہو جیسے استکتبتہ میں نے اس کو لکھوانا چاہا یا سوال تقدیرا ًہو جیسے استخرجت الوتدَ میں نے میخ نکالنا چاہی ۔ یہاں حقیقت میں سوال ممتنع ہے لھذا بمنزلہ طلب کے اتار کر کہ دیا گیا ۔
٢۔تحوّل : ماہیت، یا صفت بن کر ماخذ بن جانا جیسے استحجر الطین، مٹی پتھر بن گئی ۔یا جیسے شعر میں تستنسر کا لفظ:
ع۔ وأن البغاث بارضنا تستنسر
ترجمہ: بیشک بغاث پرندہ ہماری زمین میں نسر بن جاتا ہے۔
٣۔ بمعنی فعَل: جیسے استقر ّبمعنی قرّ ۔
متن