٣۔ اور اگر دوسرا جز اصلا مقصود نہ ہوا تو پہلے جز کی نسبت لائی جائے گی جیسے امرأ القیس میں اامرئیّ اور عبد مناف میں عبدیّ۔
قولہ ۔ والجمع یرد الی الواحد ۔۔ فشاذ
ش: جمع کو واحد کی طرف رد کیا جائے گا پھر نسبت لائی جائے گی جیسے مساجد کے علم ہونے کی صورت میں نسبت مساجدیّ آئے گی ۔
ان احکام کے خلاف اگر کوئی نسبت آئے تو وہ شاذ ہے ۔
بغیر یاء کے نسبت کے احکام
قولہ ۔ وکثر مجیئ فعال فی الحرف ۔۔
ش: ابھی تک ان نسبتوں کا بیان تھا جو یاء کے ساتھ آتی تھی یہاں سے بغیر یاء والی نسبتوں یعنی اسم منسوب کا بیان ہے ۔
فرماتے ہیں کہ بغیر یاء کے نسبت کیلئے دو لفظ استعمال ہوتے ہیں ۔
١۔ پیشوں کیلئے فعَّل کا لفظ جیسے عواج ہاتھی (ہاتھی کی ہڈی بیچنے والا)
٢۔ فاعل کا لفظ ذی شئی یا صاحب کذا کی معنی مین جیسے طاعم بمعنی ذو طعم ۔ وغیرہ اسی سے "عیشة راضیة "بھی ہے بمعنی عیشة ذات رضیّ۔