خاصیات ابواب کابیان
متن:
فَفعَل لمعانٍ كَثِيرَةٍ وَبَاب المغالبة يبْنٰى على فعلتُه أَفعُلهُ بِالضَّمِّ نَحْو كارمني فكرمتُه أكْرِمُه إِلَّا بَاب وعدتُّ وبِعت ورميت فَإِنَّهُ أَفعِلهُ بِالْكَسْرِ وَعَن الْكسَائي فِي نَحْو شاعرته فشعرته أشعره بِالْفَتْح۔
خاصیات باب فعَل
مجرد اور مزید کی ابنیہ کے ذکر کے بعد اب اس بات کا بیان ہے کہ یہ ابنیہ کن کن معانی میں استعمال ہوتی ہیں بالفاظ دیگر یہاں سے خاصیات ابواب کا ذکر شروع ہورہا ہے ۔
ابن حاجب نے لکھا ہے کہ فَعَلَ کثیر معانی میں استعمال ہوتا ہے رضی نے لکھا ہے کہ بل استعمل فی جمیعھا اور وجہ یہ بیان کی کہ لفظ جب خفیف ہو تو اس کا استعمال کثیر ہوتا ہے ۔
" وَبَاب المغالبة يبْنٰى على فعلتُه أَفعُلهُ ''مطلب یہ ہے کہ جب یہ باب مضارع کی ضمہ کے ساتھ ہو یعنی فَعَلَ یَفْعُلُ ہو توجو معنی اس باب کے ساتھ مختص ہے وہ مغالبہ ہے ۔مغالبہ کہتے ہیں مصدری معنی میں دو امروں میں سے ایک ایک کادوسرے پر غالب آجاناجیسے کارمنی فکرمتہ " ہم دونوں نے ایک دوسرے کا اکرام کیا اور میں اکرام میں اس پر غالب آگیا"۔پھر چونکہ مغالبہ کیلئے یہی باب مختص ہے تو اگر کسی اور فعل سے جو اس باب سے نہ ہو اور اس میں مغالبہ کا معنی لینا مطلوب ہو تو اُس فعل کو اس باب(فعَل یفعُل) کی طرف منتقل کردیں گے۔
لیکن اگر مثال واوی سے مغالبہ کا معنی مطلوب ہوجیسے وعد یا اجوف اور ناقص یائی سے مطلوب ہو تو ان ابواب کو فعَل یفعُل کی طرف منتقل نہیں کریں گے بلکہ انہیں اپنے باب فعَل یفعِل پر