مسئلہ نمبر٣:
یہ پانچویں اصول میں سے ہے جہاں تصغیر کیوجہ سے سبب قلب عارض آرہا ہے عبارت کی تشریح یہ ہے کہ ہر مدہ زائدہ ثانیہ جو غیر واؤ ہو تصغیر میں واؤ سے بدل دیا جائے گا جیسے ضارب میں ضوریب اور ضیراب میں ضوریرب۔
قولہ۔والاسم علی حرفین ۔۔
مسئلہ نمبر ٤:
یہ چوتھے اصول سے ہے جہاں تصغیر میں ایسی چیز عارض آرہی ہے جو سبب کا اعتبار کرنے سے مانع ہے ۔
عبارت کی تشریح یہ ہے کہ ہر اسم ثلاثی جس کا فاء کلمہ ،عین کلمہ یا لام کلمہ حذف کر دیا گیا ہو تو تصغیر میں اس کو واپس لوٹانا واجب ہے۔ کیونکہ سب سے چھوٹاتصغیری وزن فُعیل ہے جو تین حرف ہی سے پورا ہوجاتا ہے ۔ فاء کلمہ کے حذف کی مثال جیسے عِدَة اور کُل اسم ہونے کی حالت میں ۔ ان کی تصغیر وُعَیْد اور أُکَیْل آئے گی مثال اس کی جہاں عین کلمہ محذوف ہو جیسے سَہٍ اور مُذٍ اسم ہونے کی حالت میں ۔سہٍ اصل میں ستہ اور مذٍ مُنْذ تھا ان کی تصغیر سُتَیھة اور مُنَیْذ آئے گی ۔لام کلمہ میں حذ ف کی مثال جیسے دمٍ حرٍ جو اصل میں دمَو ٌاور حرَح ٌتھے ۔ان کی تصغیر دُمیّ اور حُریح آئے گی۔
قولہ وکذلک باب ابن۔۔
ش، اس کا تعلق بھی اسی مسئلہ سے ہے مطلب یہ ہے کہ ہر ثلاثی جس میں کوئی حرف حذف کیا گیا ہو اور اس کے عوض کوئی دوسرا حرف لائے ہوں مگر اس کے ساتھ فُعَیل کی بنا ممکن نہ