وزن اور احکامات وزن کا بیان
یہاں سے وزن اور اس کے احکامات کا بیان شروع ہو رہا ہے ۔صرفی حضرات نے وزن کرنے کے لیے فاء عین اور لام کلمہ کو میزان مقرر کیا ہے ،مذکورہ عبارت میں مصنف نے وزن کے سات احکامات ذکر کیے ہیں:پانچ اصا لة ًاوردو ضمناً۔
١۔اصلی حروف کو ''ف''،''ع'' اور'' ل'' سے تعبیر کیا جائے گاجیسے ضرب برو زن فعل۔
٢۔اگر واضع کی وضع سے ہی کلمہ چار حرفی ہو تو ایک لام اور اگر پانچ حرفی ہو تو دو لام زائد کیے جائیں گے۔چار حرفی کی مثال جیسے دِرھم بر وزن فِعلل ۔اور پانچ حرفی کی مثال جیسے جَحمَرِش بر وزن فعلَلِل۔
٣۔ زائدحرف کو اسی حرف سے تعبیر کیا جائے گاجیسے ضارب بروزن فاعل۔ اس قاعدے سے دو صورتیں مستثنی ہیں :
١۔تاء زائدہ جب کسی لفظ سے بدل جائے تو وزن میں تاء زائدہ ہی کو ذکر کیا جائے گا۔ جیسے اضطَرب بروزن افتعل۔
٢۔جو حرف مکرر ہو (الحاق کے لیے یا کسی اور غرض سے )اس کو ماقبل ہم جنس حرف کے وزن سے تعبیر کیا جائے گا، اگرچہ وہ مکرر حرف حروف زیادت سے ہی کیو ں نہ ہوجیسے حلتیت کہ