فائدہ:
رضی نے لکھا ہے کہ صحیح وجہ یہ ہے کہ بُطنان جمع ہے بطن کی اور جمع کی ابنیہ میں یہ وزن نہیں پایا جاتا،تو یہ وزن یعنی فعلال نہ پایا جانا دلیل مانع ہے۔
سوال:آپ کا یہ کہنا کہ یہ وزن نہیں پایا جاتا غلط ہے۔اس وزن پر قَرطاس پایا جاتا ہے؟
جواب:قَسطاس ضعیف ہے اس میں فصیح قسطاس ہے بکسر القاف۔
فائدہ:
ابن حاجب نے یہ قاعدہ بیان کیا تھا کہ مبدّل من تاء الافتعال کو تاء ہی سے تعبیر کیا جائے گا ؛لھذا أِضطَرب کا وزن افتعل ہو گا،
لیکن رضی کے نزدیک مبدل منہ کو بدل سے یعنی بدلے ہوئے حرف سے ہی تعبیر کیا جائے گا؛لھذا أضطرب کاوزن رضی کے نزدیک افطعل ہی ہو گا۔
نیز رضی نے عبد القاہر سے نقل کیا ہے کہ جو حرف بھی کسی اصلی حرف سے بدل کر آیا ہو تو وزن میں اسی بدلے ہوئے حرف سے وزن کرنا جائز ہے ؛لھذا قال کا وزن فال کرنا جائز ہے۔یہاں الف واؤ سے بدل کر آیا ہے لھذا الف سے وزن کرنا جائز ہے۔
متن
ثمَّ إِن كَانَ قلبٌ فِي الْمَوْزُون قُلبت الزِّنةُ مثلَه كَقَوْلِك فِي آدُر أعفُل وَيُعرف الْقلب بِأَصْلِهِ كناءَ يناءُ مَعَ النأيِ وبأمثلة اشتقاقه كالجاهِ وَالْحَادِي والقِسِيِّ وبصحته كأَيِس وبقلة اسْتِعْمَاله كآرامٍ وآدُرٍ وبأِداءِ تَركه إِلَى همزتين عِنْد الْخَلِيل